سرینگر۔29مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سرینگر ۔جموں قومی شاہراہ بند کردی گئی ہے کیونکہ زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے ہیں اور دریائے جہلم کی سطح آب میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے جب کہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے نتیجہ میں 44مکانات منہدم ہوچکے ہیں ۔ کل سے جاری زبردست بارش کے نتیجہ میں 18مکان چریرے شریف میں زمین کھسکنے سے منہدم ہوگئے ۔ ایک سرکاری عہدیدار نے کہا کہ قومی شاہراہ مرمت کے لئے کل سے بند کردی گئی کیونکہ موسلادھار بارش سے وادی کشمیر کو باقی ملک سے مربوط کرنے والی یہ قومی شاہراہ ناقابل عبور ہوگئی ہے ۔ دریائے جہلم کی سطح آب خطرے کے نشان سے اب بھی چار فٹ نیچے ہے لیکن دریا کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے ‘ جس کی وجہ سے مقامی افراد میں دہشت پھیل گئی ہے ۔ جنوبی کشمیر میں سنگم کے مقام پر دریائے جہلم کی سطح آب خطرے کے نشان سے صرف 7فٹ نیچے ہے ۔تجارتی مرکز لال چوک اور مضافاتی علاقوں میں کئی دکانیں بند کردی گئی ہیں اور تاجر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں ۔
شہر کے نشیبی علاقوں کی چند دکانیں زیرآب آچکی ہیں ۔ سڑکوں پر پانی جمع ہوگیاہے کیونکہ تمام نالیاں بھرگئی ہیں ۔ محکمہ موسمیات نے پیش قیاسی کی ہے کہ آئندہ 6دن تک زبردست بارش جاری رہے گی ۔ چیف منسٹر مفتی سعید بذریعہ طیارہ جموں پہنچ گئے تاکہ وہاں کی جھیل کا جائزہ لے سکے ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت تمام اقدامات کررہی ہے ۔ چیف منسٹر شخصی طور پر سرینگر کے اُن مقامات پر پہنچ گئے جہاں مسلسل موسلادھار بارش سے صورتحال بگڑ گئی ہے ۔ تین ریاستی وزراء الطاف بخاری‘ عمران رضا انصاری اور آسیہ نقاش صبح سے پورے شہر کا دورہ کررہے ہیں اور عوام سے درخواست کررہے ہیں کہ دہشت زدہ نہ ہوں ‘ حکومت ان کی مدد کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔ مفتی سعید نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ عہدیداروں کا ایک اجلاس طلب کیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نرمل سنگھ نے جموں میں اطلاع دی کہ انتظامیہ پوری طرح چوکس ہے اور صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ تمام احتیاطی اقدامات کئے جائیں گے ۔