کشمیر میںبرہم ہجوم کی سنگباری، سکیورٹی فورسیس کی فائرنگ

ایک ہلاک ، متعدد زخمی ، مختلف مقامات پر احتجاج ، زخمیوں کی دواخانہ منتقلی

سرینگر ۔ یکم اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر پولیس نے کہا ہے کہ پلوامہ میں جہاں آج پولیس انکاؤنٹر میں دو مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے، اس مقام کے قریب سنگباری میں ملوث ہجوم پر سکیورٹی فورسیس کی فائرنگ کے نتیجہ میں کم سے کم ایک شخص ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے۔ اس مقام کے قریب سنگباری میں ملوث ہجوم پر سکیورٹی فورسیس کی فائرنگ کے نتیجہ میں کم سے کم ایک شخص ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے۔ ایک پولیس عہدیدار نے کہاکہ مہلوک کی اگرچہ کوئی شناخت نہیں کی گئی ہے لیکن اس کو دواخانہ منتقل کرنے والے مقامی افراد نے کہا ہے کہ اس کا نام فردوس احمد ہے۔ اس عہدیدار نے کہاکہ ’’ایک شخص جس کے بازو پر فائرنگ کے دوران لگنے والی گولی کا زخم تھا، مردہ حالت میں دواخانہ کو پہونچایا گیا تھا۔

انکاؤنٹر کے مقام کے قریب پرتشدد احتجاجیوں کے خلاف سکیورٹی فورسیس کی کارروائی میں کم سے کم چھ افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ اس عہدیدار نے کہاکہ 100 سے زائد مبینہ شرپسندوں نے پلوامہ کے ہکری پورہ میں انسداد عسکریت پسندی کارروائی میں مصروف سکیورٹی فورسیس پر سنگباری شروع کردی تھی۔ انھوں نے کہاکہ سنگباری میں ملوث ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے سکیورٹی فورسیس نے ابتداء میں آنسو گیس چھوڑا اور پیلٹ گنس سے فائرنگ کی گئی۔ بعدازاں راست ہوائی فائرنگ شروع کی گئی تھی۔ سکیورٹی فورسیس انکاؤنٹر کے اختتام کے بعد واپس ہورہے تھے کہ چند نوجوانوں نے پلوامہ ہاسپٹل کے قریب ان پر سنگباری کی۔ دیگر دو افراد کو بھی زخمی حالت میں دواخانہ منتقل کیا گیا لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا وہ فی الواقعی زخمی ہوئے ہیں۔ اس انکاؤنٹر کے بعد جنوبی کشمیر کے مختلف مقامات کے علاوہ سرینگر کے چند علاقوں سے میں بھی احتجاج شروع ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ لشکر طیبہ کا ایک سرکردہ کمانڈر ابو دوجانہ جو ایک پاکستانی شہری اور سکیورٹی فورسیس پر کئی حملوں میں ملوث تھا وہ اور اس کا ایک مددگار ساتھی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگیا۔

سی آر پی ایف اہلکاروں کی نکسلائٹس کارروائیوں سے زیادہ قلب پر حملہ اور ذہنی دباؤ سے اموات
نئی دہلی ۔ یکم اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج کہاکہ گزشتہ تین سال کے دوران سی آر پی ایف اہلکاروں کی نکسلائٹوں کے خلاف کارروائیوں میں ہونے والی اموات سے 16 گنا زاہد اموات قلب پر حملہ، ذہنی تناؤ اور دیگر طبی وجوہات کے سبب ہوئی ہیں۔ مملکتی وزیر اُمور داخلہ ہنس راج گنگا رام اہیر نے لوک سبھا میں دیئے گئے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک کی سب سے بڑی نیم فوجی فورسیس سی آر پی ایف کے 74 اہلکار 2015 ء اور 2017 ء کے دوران ماؤنوازوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں میں ہلاک ہوئے۔ اس کے برخلاف 1,196 اہلکار مختلف طبی وجوہات کے سبب فوت ہوئے۔ انھوں نے اعداد اور دیگر تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ 219 جوان اور افسران قلب پر حملے کے سبب فوت ہوئے۔ 77 اہلکاروں نے ذہنی دباؤ کے نتیجہ میں خودکشی کی۔ 20 اہلکار ملیریا اور ڈینگو سے فوت ہوئے۔ مجموعی طور پر 880 اہلکار دیگر طبی وجوہات کی بناء پر فوت ہوئے۔