کشمیر سے متنازعہ مسلح افواج قانون ہٹا لیا جائے گا: راجناتھ سنگھ

سرینگر۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں متنازعہ مسلح افواج خصوصی اختیارات قانون کو صورتِ حال کے بہتر ہوجانے پر ہٹالیا جائے گا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کشمیر میں صورتِ حال کا بہتر ہونا لازمی ہے۔ اگر خدا نے چاہا تو یہاں متنازعہ قانون برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ہم اس مقصد کے حصول کیلئے تمام سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے جنوبی کشمیر کے ہمالیائی مندر امرناتھ میں پوجا کے بعد کہا کہ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کا امکان نہیں ہے۔ راجناتھ سنگھ کے یہ ریمارکس بی جے پی کی حلیف پارٹی پی ڈی پی کی جانب سے مرکزی وزیر جیتندر سنگھ پر کی گئی تنقید کے ایک دن بعد آیا ہے۔ جیتندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں متنازعہ مسلح افواج خصوصی قانون کو تنسیخ کی مخالفت کی تھی۔ جیتندر سنگھ جو لوک سبھا میں بی جے پی کے جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے رکن ہیں۔ اس قانون کی جزوی دستبرداری کی بھی مخالفت کی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے جو کشمیر کے دو روزہ دورہ پر ہیں، کہا کہ وادیٔ کشمیر میں قیام امن کیلئے تمام فریقین کو تعاون کرنا چاہئے۔ مسلح افواج خصوصی اختیارات قانون سے دستبرداری، اتحادی حکومت کے ایجنڈہ میں شامل ہے۔ پی ڈی پی نے حکومت سازی کیلئے جو مشترکہ اقل ترین پروگرام مرتب کیا تھا، اس میں اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

پاکستان سے دوستانہ تعلقات کی خواہش : راجناتھ سنگھ
سرینگر ۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج کہا کہ وہ اپنے تمام پڑوسی ممالک بشمول پاکستان کے ساتھ سنجیدگی سے دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتی ہے۔ تاہم اس سلسلہ میں اسلام آباد کو بھی اپنے رویہ کے تعلق سے غور کرنا ہوگا۔ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مودی حکومت کی حلف برداری کے دن ہی اپنے ارادے واضح کردیئے تھے۔ اگر ہمارا ارادہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا نہ ہوتا تو شاید ہمارے وزیراعظم پاکستان وزیراعظم کو تقریب حلف برداری میں مدعو نہ کرتے۔ راجناتھ سنگھ نے جنوبی کشمیر میں امرناتھ مندر کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی یہ بالکل سنجیدہ کوشش ہے کہ تمام پڑوس ممالک بشمول پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دل کی گہرائیوں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور ہم اس سے نہ صرف اچھے بلکہ دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری تمام پڑوسی ممالک کے تعلق سے یہی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کہا کرتے تھے کہ ہم اپنے دوست بدل سکتے ہیں پڑوسی نہیں۔ ہم بھی اسی بات میں یقین رکھتے ہیں۔ ہماری کوششوں میں کوئی کوتاہی نہیں ہوگی لیکن اس سلسلہ میں پاکستان کو بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔