کشمیر سیلاب سے ہزاروں کروڑ کے نقصانات : عمر عبداللہ

سرینگر 19 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے آج کہا کہ ریاست میں آئے ایک صدی کے سب سے سنگین سیلاب کے نتیجہ میں نقصانات کا تخمینہ کئی ہزار کروڑ روپئے کا ہوسکتا ہے تاہم وہ نقصانات کے قطعی تخمینہ کی تیاری کے بعد ہی مرکز سے امداد کیلئے رجوع ہونگے ۔ عمر عبداللہ نے اپنے عارضی دفتر میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک جائیداد و املاک کے نقصان کا سوال ہے ابھی سے کوئی قطعی دعوی کرنا قبل از وقت ہوگا تاہم اتنا یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ جملہ نقصانات ہزاروں کروڑ روپئے کے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سیلاب کے نتیجہ میں زندگی کا تقریبا ہر شعبہ بری طرح متاثر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نتیجہ میں مکانات کو نقصان ہوا ہے ‘ دوکانیں تباہ ہوگئی ہیں ‘ کاروباری ادارے متاثر ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ دوکانات میں جو ساز و سامان تھا وہ تباہ ہوچکا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کے بنیادی انفرا اسٹرکچر جیسے سڑکوں ‘ برجس اور سربراہی آب اسکیمات وغیرہ کو بھی بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام نقصانات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہ سب کچھ ہزاروں کروڑ کا نقصان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے مدد طلب کرنے سے قبل وہ تمام تر نقصانات کا تخمینہ تیار کرینگے اور قطعی اعداد و شمار تیار کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ پہلے حقیقی نقصانات کا تخمینہ کریں ۔ متعلقہ حکام کی جانب سے نقصانات کی شدت کا اندازہ کیا جا رہا ہے اور چونکہ ہم کو مرکز سے رجوع ہونے سے قبل اعداد و شمار کی ضرورت ہوگی اس لئے ہم یہ کام تیزی سے کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ اندازہ کے مطابق نقصانات کا تخمینہ نہیں کرسکتے کیونکہ بدلتے وقت کے ساتھ اعداد و شمار بھی بدلتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دو دن قبل تک یہ اطلاع تھی کہ اننت ناگ ضلع میں 1500 مکانات پوری طرح تباہ ہوگئے ہیں تاہم اب تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ مکمل تباہ شدہ مکانات کی تعداد 8000ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ تمام اضلاع سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد نقصانات اور تباہی کا تخمینہ تیار کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں سرینگر کے سوا دوسرے علاقوں میں ابھی تک سیلاب جیسی صورتحال ہے ۔ بیشتر اضلاع میں اپنے طور پر کام کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالانکہ ریاستی حکومت نے کوشش کی تھی کہ سیول سیکریٹریٹ کو کل ہی کام کاج کے قابل بنادیا جائے لیکن یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ وہاں ہنوز پانی جمع ہوا ہے ۔ انہوں نے اس تعلق سے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیر کو کوشش کی جائیگی کہ وہاں کام کاج شروع کردیا جائے ۔ ان کی ساری کابینہ اور اعلی عہدیدار ان کے عارضي دفتر ہری نواس میں کام کر رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرینگر شہر میں آئندہ دو دن میں عام حالات بحال ہونے شروع ہونگے ۔ سرینگر شہر ہی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک معمول کے حالات سے دور ہیں۔ ابھی دیکھنا ہے کہ کیا کچھ کیا جاسکتا ہے ۔ جنوبی کشمیر میں تیزی سے عام حالات بحال ہو رہے ہیں لیکن پمپور اور دوسرے مقامات نشیبی ہونے کی وجہ سے وہاں پانی جمع ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سرینگر شہر میں کچھ علاقے حالانکہ سیلاب سے غیر متاثر رہے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک پانی جمع ہے اور عوام کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔