پاکستان کے خلاف صرف سفارتی مہم موثر ثابت نہیں ہوسکتی ۔ سی پی ایم ترجمان
نئی دہلی 22 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سی پی ایم نے آج کہا کہ پاکستان کے خلاف سفارتی مہم اس وقت تک پوری طرح موثر نہیں ہوسکتی جب تک مرکزی حکومت کشمیری عوام کے جمہوری حقوق کو کچلنے کا سلسلہ بند نہ کرے ۔ سی پی ایم نے حکومت سے کہا کہ وہ فوری جموں و کشمیر میں تمام فریقین سے بات چیت کرے تاکہ تنازعہ کو حل کیا جاسکے ۔ یہ واضح کرتے ہوئے اوری میں پیش آیا حملہ وادی کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران پیش آیا ہے ۔ پارٹی نے حکومت سے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ جس میں 18 سپاہی ہلاک ہوئے ہیں ‘ وادی میں دبانے کچلنے کی کوششوں کیلئے ایک اور بہانہ یا عذر نہیں ہوسکتا ۔ پارٹی کے ترجمان میگزین عوامی جمہوریت میں ایک اداریہ میں سابق سی پی ایم جنرل سکریٹری پرکاش کرت نے مرکز سے کہا کہ وہ جہاں مکمل سفارتی کوششیں شروع کرے وہیں اسے ایکسیاسی پہل بھی کرنی چاہئے تاکہ دہشت گرد تنطیموں کو پاکستان کی مدد کو اجاگر کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف سفارتی مہم اس وقت تک پوری طرح موثر ثابت نہیں ہوسکتی جب تک مودی حکومت کشمیری عوام کے جمہوری حقوق کو کچلنے اور وہاں مہلک ہتھیاروں جیسے پیلٹ گنس کے استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات نہ کرے۔
کرت نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مزید کسی تاخیر کے بغیر ریاست میں تمام سیاسی نقطہ نظر رکھنے والوں سے بات چیت کا آغاز کرے ۔ انہوں نے اس بات کی تحقیقات کیلئے بھی زور دیا کہ دہشت گرد کس طرح لائین آف کنٹرول کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے اور انتہائی مسلح کیمپ میں کس طرح داخل ہوگئے ۔ انہوں نے خود کش دستوں کی در اندازی سے درپیش خطرات سے نمٹنے جامع اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پورے صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے ہمیں لائین آف کنٹرول پر سکیوریٹی انتظامات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے در اندازی کی کوشش کامیاب نہ ہونے پائے ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ امریکہ سے بڑھتی ہوئی قرابت ہندوستان کیلئے کارگر ثابت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اوری حملوں کی مذمت کی لیکن اس نے پاکستان کا حوالہ نہیں دیا ہے جبکہ روس نے ان حملوں کی مذمت کی اور اس نے ہندوستان کے اس اعا کو بھی قبول کرلیا کہ دہشت گرد پاکستان سے لائین آف کنٹرول عبور کرتے ہوئے آئے تھے ۔