کسانوں کی خود کشی اور عثمانیہ یونیورسٹی کے حالات پر اپوزیشن جماعتوں کا سیاسی کھیل

ماضی کی حکومتیں ذمہ دار ، ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ بی سمن اور سرینواس گوڑ رکن اسمبلی کا بیان
حیدرآباد۔ 21۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے کسانوں کی خودکشی کے واقعات اور عثمانیہ یونیورسٹی کے حالات پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سیاسی کھیل کا الزام عائد کیا۔ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بی سمن اور رکن اسمبلی سرینواس گوڑ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتیں سیاسی مقصد براری کیلئے کسانوں کی خودکشی کے واقعات کو بڑھا چڑھاکر پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم قائدین دراصل تلنگانہ میں اپنی ساکھ بچانے کیلئے حکومت کے خلاف الزامات عائد کر رہے ہیں ۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کسانوں کی خودکشی کے واقعات کیلئے سابق کانگریس اور تلگو دیشم حکومتیں ذمہ دار ہیں۔ اگر ان حکومتوں نے زرعی شعبہ کی ترقی پر توجہ دی ہوتی تو آج تلنگانہ میں یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ آندھرائی حکمرانوں کی جانب سے تلنگانہ کو نظرانداز کرنے کے نتیجہ میں کسان پریشان ہیں اور یہی صورتحال ٹی آر ایس کو ورثہ میں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حکومتوں کے دوران کسانوں کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے والے قائدین آج کسانوں کے حالات پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ سمن نے کہا کہ تلگو دیشم اور کانگریس قائدین کو کسانوں سے ہمدردی کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ دونوں پارٹیوں نے اپنے حق کیلئے جدوجہد کرنے والے کسانوں کے خلاف مقدمات درج کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم دور حکومت میں کسانوں پر فائرنگ کی گئی۔ بی سمن نے بتایا کہ کے سی آر کی قیادت میں ٹی آر ایس حکومت زرعی شعبہ کی بھلائی کیلئے کئی اقدامات کر رہی ہے جس کے نتیجہ میں کسان خوش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں مختلف مسائل کے باعث کسانوں کی خودکشی کے واقعات رونما ہوئے جسے اپوزیشن جماعتیں سیاسی رنگ دینا چاہتی ہیں۔ ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ کسانوں کی بھلائی کے بارے میں مجوزہ اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت کئی اعلانات کرے گی ۔ ٹی آر ایس قائدین نے اپوزیشن جماعتوں پر عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو مشتعل کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم قائدین عثمانیہ یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے طلبہ کو بنیادی سہولتوںکی کمی کی شکایت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی قائدین ہیں جنہوں نے تلنگانہ تحریک کے دوران عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو نظرانداز کیا تھا۔ سرینواس گوڑ نے سوال کیا کہ یہ قائدین اس وقت کہاں تھے جب تلنگانہ کیلئے طلبہ خودکشی کر رہے تھے۔ رکن پارلیمنٹ نے اپوزیشن کے رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران کانگریس حکومت نے عثمانیہ یونیورسٹی کے لئے جو فنڈس الاٹ کئے تھے، اس کی تفصیلات عوام کے درمیان پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کو اپوزیشن کے بہکاوے میں آئے بغیر حکومت پر بھروسہ کرنا چاہئے ۔ سنہرے تلنگانہ کی تشکیل کیلئے حکومت نے ایک لاکھ جائیدادوں پر تقررات کا فیصلہ کیا ہے۔