کسانوں اور محنت کشوں سے وزیراعظم مودی کی احسان ناشناسی

راہول گاندھی کا الزام ، نائب صدر کانگریس کی بندیل کھنڈ میں پدیاترا، کسانوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کا مطالبہ
مہوبا (اترپردیش)، 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) خشک سالی سے متاثرہ علاقہ بندیل کھنڈ میں آج پدیاترا کا آغاز کرتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ وہ نہ صرف صنعتکاروں بلکہ کسانوں اور محنت کشوں کے بارے میں بھی زیادہ فکرمند رہتے ہیں اور پسماندہ علاقوں کیلئے اضافی فنڈس مختص کئے گئے ہیں۔ کانگریس لیڈر ظاہر طور پر مودی کے جذباتی بیان کا حوالہ دے رہے تھے جبکہ وزیراعظم حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں ایک دلت طالب علم روہیت ویمولاا کی خودکشی پر گزشتہ روز رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جذبات سے مغلوب ہوگئے تھے۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم کو کسانوں کیلئے بھی ہمدردی ہونی چاہئے جو کہ تمہیں کھانے کیلئے غذا فراہم کرتے ہیں۔ راہول نے 7 کیلو میٹر طویل پدیاترا کے دوران دیہاتیوں کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ خام تیل کی قیمت میں گراوٹ سے حکومت کو جو اضافی آمدنی حاصل ہورہی ہے وہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے مختص کی جائے۔ ’

’ہم نے دیکھا کہ امبیڈکر یونیورسٹی لکھنؤ میں خطاب کے دوران مودی جذباتی ہوگئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مودی صاحب جو غذا استعمال کرتے ہیں، ان کسانوں کا حالت زار بھی دیکھیں اور آج کسانوں کی سربراہ کردہ دالیں 220 روپئے کیلو فروخت کی جارہی ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر نے کہاکہ وزیراعظم کو کسانوں، محنت کشوں اور غریبوں پر بھی کچھ توجہ دینا چاہئے کیونکہ ملک چلانے میں ان کا بھی حصہ ہے۔ لیکن مودی کی نظر عنایت تو صرف صنعتکاروں پر مرکوز ہے جن کا رول برائے نام ہے۔ انھوں نے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈس فراہم کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے بتایا کہ یو پی اے دور حکومت میں خام تیل کی قیمت 150 ڈالر فی بیارل ہوگئی تھی لیکن اب اس کی قیمت 28 ڈالر تک گھٹ جانے سے حکومت کو زبردست آمدنی اور رقومات کی بچت ہورہی ہے۔ یہ رقومات بندیل کھنڈ جیسے پسماندہ علاقہ کی ترقی پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ کانگریس قائد نے اس علاقہ کے عوام کو تیقن دیا کہ پارلیمنٹ میں ان کے مسائل کو اٹھائیں گے۔ قبل ازیں نائب صدر کانگریس کا دہلی سے کھجوراہو طیرانگاہ پہونچنے پر زبردست استقبال کیا گیا جہاں سے وہ اترپردیش میں مہوبا روانہ ہوگئے۔ اس موقع پر پارٹی لیڈروں نے انھیں مقامی حالات اور قبائیلیوں کے مسائل سے واقف کروایا۔