کریم نگر میں ترقیاتی کاموں کی تشکیل کیلئے ضلع پریشد اجلاس

سابقہ اور موجودہ برسر اقتدار پارٹی قائدین کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

کریم نگر۔/30اگسٹ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) قدیم متحدہ ضلع کریم نگر کے ضلع پریشد کے حدود میں زیڈ پی ٹی، ایم پی ٹی سیز، ایم پی پی، ریاستی وزیر فینانس ایٹالہ راجندر، چیف وہپ پی سدھاکر ریڈی، ایم ایل سی نارا داس لکشمن راؤ، ارکان اسمبلی گنگولا کملاکر، ٹی جیون ریڈی، پی مدھو، ضلع کلکٹر سرفراز احمد اور سات اضلاع کے کم و بیش سبھی ضلعی عہدیداروں کی شرکت کے ساتھ زیڈ پی کریم نگر چیرپرسن تلا اوما کی صدارت میں منعقدہ جائزہ اجلاس برائے نام بحث و مباحثہ پر ختم ہوا۔ اس اجلاس میں کریم نگر، سرسلہ، پداپلی، جگتیال ، ورنگل اربن، بھوپال پلی، سدی پیٹ ضلع کے مختلف مسائل پر مبنی ایجنڈہ کو تیار کیا گیا جوکہ ارکان اور میڈیا کے حوالے کیا گیا۔ اس اجلاس میں صرف دو مسائل ایک زراعت اور دوسرا میڈیکل اینڈ ہیلت پر بات ہوئی۔ 11:30 بجے شروع ہوئے اس اجلاس میں کانگریس اور ٹی آر ایس نہ صرف زیڈ پی ٹی سی، ایم پی ٹی سیز کے درمیان ہی نہیں بلکہ رکن اسمبلی کے درمیان انتہائی تلخ و درشت الفاظ میں کارکردگی، ظلم و زیادتی کے طرز عمل پر شور شرابہ ہوتا رہا۔ صدر اجلاس ٹی اوما نے بھی رکن اسمبلی گنگولا کملاکر کے کے بیان کی تائید کرتے ہوئے سراہنا کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ظلم کے ذریعہ حکمرانی کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور میں مجھے مارنے کی کوشش کی گئی اور میری کار پر حملہ کیا گیا تھا اس کو جلانے کی بھی کوشش کی تھی گئی تھی۔ کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں رائے عامہ کے حصول میں 300 کسانوں پر پولیس نے فرضی مقدمہ درج کرکے ان کو پریشان کیا ہے۔ سری دھر بابو کے ساتھ آج کسانوں پر مقدمہ درج کردیا گیا۔ ان پر سے مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ زیڈ پی ٹی سیز فورم نارائن ریڈی نے مطالبہ کیا کہ ان مقدمات کو برخواست کرنے کے لئے کوئی بھی شرط لاگو نہ کی جائے۔ حصول اراضی 2013 کے تحت دی جائے لیکن اس کے برعکس جی او 123 جاری کرتے ہوئے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی میں کمی کروائی ہے۔ کانگریس ایم ایل اے جیون ریڈی نے کہا کہ کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اور ان کو ترقی کروانے کیلئے حکومت نے ( ریتو سمستا کمیٹی ) کسان مشاورتی کمیٹی کی تشکیل کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ گنگولا کملاکر نے کہا کہ بابلی پراجکٹ کے خلاف کہا کہ کانگریس کے دور میں مجھے پیٹا گیا تھا اور مجھ پر 14 مقدمات درج کئے گئے تھے۔ کانگریس کو ٹی آر ایس حکومت کے طرز عمل پر اعتراض کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔ اس انداز میں زیڈ پی ٹی کے اجلاس میں ایک دوسرے پر طعنہ زنی جاری رہی، آخر کار مختصر یعنی دو تا ڈھائی گھنٹہ میں اس اجلاس کو برخاست کردیا گیا۔ کوئی لائحہ عمل یا کوئی مقصدکی بات تکمیل تک نہیں پہنچ پائی۔