کریمیا کے 93 فیصد عوام روس میں شمولیت کے خواہاں :ایکزٹ پول

سمفیروپول۔ /16 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کریمیا کے عوام میں آج ریفرنڈم کے ذریعہ روس میں شمولیت کو منظوری دیدی۔ مقامی عہدیداروں نے ایکزٹ پول کے حوالے سے بتایا کہ 93 فیصد رائے دہندوں نے یوکرین سے علحدگی اور روس میں شمولیت کی تائید کی ہے ۔ دوسری طرف یوروپی یونین اور امریکہ نے ریفرنڈم کو غیرقانونی قرار دیا ۔ یوروپی یونین نے یوکرین کے خلاف نئی تحدیدات کا اشارہ دیا ہے۔

کریمیا کے عوام نے آج اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جب کہ یوکرین سے ترکِ تعلق اور روس سے الحاق کے بارے میں استصوابِ عامہ منعقد کیا گیا جس کے نتیجہ میں یوروپ کے مشرقی محاذ پر سرد جنگ کے انداز کا صیانتی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ یوکرین کی نئی حکومت اور بین الاقوامی برادری کے بیشتر ممالک سوائے روس کے کہہ چکے ہیں کہ وہ فوری الحاق کی تائید میں اکثریتی متوقع انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔ 15 لاکھ افراد نے آج بحر اسود کے جزیرہ نما میں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا۔

اس ملک میں روسی نژاد افراد کی غالب آبادی ہے اور اس پر گزشتہ ماہ سے روسی فوج کا قبضہ ہے۔ رائے دہندے حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کے لئے دارالحکومت سمفیروپول میں طویل قطاروں میں کھڑے ہوئے دیکھے گئے۔ مسلم تاتار برادری کے مرکز بخشی سرائے میں بھی رائے دہندوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں، حالانکہ یہاں رائے دہی کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی۔ بخشی سرائے میں رائے دہی کے بعد 71 سالہ ایوان کانسٹنٹی نووچ کو ہاتھ اُٹھاکر فتح کا نشان دکھاتے ہوئے دیکھا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہر شخص روس کی تائید میں رائے دے گا۔ کریمیا کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مبصرین رائے دہی کی نگرانی کررہے ہیں، لیکن تنظیم برائے صیانت و تعاون یوروپ کے نمائندے شامل نہیں ہیں، کیونکہ انھیں قومی حکومتوں نے مدعو نہیں کیا تھا۔ او ایس سی ای فوجی مبصرین کا مقصد کشیدگی دُور کرنا اور کریمیا میں داخلہ کے لئے رکاوٹیں دُور کرنا ہے۔ کریمیا مشرق۔ مغرب بدترین صف آرائی کا 1989ء میں زوال برلن کے بعد مرکز بن گیا ہے۔ رائے دہندے روس سے زیادہ قریب ہیں، لیکن وہ یوکرین میں اپنی خود اختیاری برقرار رکھنا چاہتے تھے۔

جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کے متبادل کے طور پر رائے دہی کی اجازت نہیں دی گئی۔ ابتدائی نتائج جلد ہی متوقع ہیں۔ 6 بجے شام رائے دہی کے اختتام کے کچھ ہی دیر بعد ابتدائی نتائج کا اعلان ممکن ہے۔ روسی پرچم پہلے ہی سے سیواستوپول شہر میں لہراتے نظر آرہے ہیں۔ روسی وفاق کا حصہ بننے کے عمل کی تکمیل میں کئی ماہ درکار ہوں گے، لیکن اس عمل کا آغاز جاریہ ہفتہ ہوجائے گا، بشرطیکہ عوام روس میں الحاق کی تائید میں رائے دیں جس کا غالب امکان ہے، صرف تاتاری برادری کو اپنے مستقبل کی فکر لاحق ہے، کیونکہ صدر روس ولادیمیر پوٹن سابق سوویت یونین میں بدنام زمانہ محکمہ سراغ رسانی کے جی بی کے سربراہ تھے اور اب بھی مسلم مخالف ذہنیت کے حامل ہیں۔