کرنسی کی تبدیلی سے وقف بورڈ کی آمدنی پر برا اثر

پرانے نوٹ کی وصولی بند ، کرایہ کی وصولی بھی متاثر
حیدرآباد۔25 نومبر (سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے 500 اور 1000 روپئے کے کرنسی نوٹ کی تنسیخ کے فیصلہ نے وقف بورڈ کی آمدنی پر بھی برا اثر چھوڑا ہے۔ حکومت نے پرانے نوٹ کی تبدیلی کا عمل آج سے بند کردیا ہے جس کے باعث وقف بورڈ کے دارالقضات نے مختلف سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے لئے پرانے کرنسی نوٹ حاصل کرنا بند کردیا ہے۔ اس سلسلہ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی ہدایت پر نوٹس چسپاں کردی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کرنسی بحران کے آغاز کے بعد سے دارالقضات کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی۔ میریج، طلاق اور دیگر سرٹیفکیٹس کے حصول کے لئے شہر اور اضلاع سے لوگ وقف بورڈ سے رجوع ہوتے ہیں اور کرنسی بحران سے قبل دارالقضات کا کلکشن روزانہ 70 تا 80 ہزار تھا جو اب گھٹ کر 20 تا 40 ہزار ہوچکا ہے۔ اس طرح بورڈ کی آمدنی 50 فیصد گھٹ چکی ہے۔ 24 نومبر تک حکومت کی ہدایت کے مطابق وقف بورڈ کی جانب سے 500 اور 1000 کے پرانے کرنسی نوٹ قبول کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ متعلقہ بینک عہدیداروں سے بات چیت کے بعد یہ کرنسی قبول کی جارہی تھی، لیکن اب حکومت کے فیصلے کے مطابق یہ کرنسی قبول نہیں کی جائے گی۔ اگرچہ حکومت نے 500 کے کرنسی نوٹ کا چلن بعض خدمات کے لئے برقرار رکھا ہے لیکن وقف بورڈ نے احتیاطی اقدامات کے طور پر 500 روپئے کے پرانے کرنسی نوٹ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح دیگر اداروں کی طرح کرنسی بحران کا اثر وقف بورڈ پر بھی دیکھا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کرایہ داروں سے انسپکٹر آڈیٹرس کرایہ کی وصولی کے وقت قدیم کرنسی قبول کرنے سے انکار کررہے ہیں، جس کے باعث کرایہ کی وصولی کی رفتار بھی سست ہوچکی ہے۔ اسی دوران چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد اسد اللہ نے بتایا کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق پرانے کرنسی نوٹ مقررہ مدت تک قبول کئے گئے لیکن اب نئے کرنسی نوٹ مختلف خدمات کے لئے قابل قبول ہوں گے۔