کرنسی تنسیخ کے بعد تجارتی طبقہ غیر محفوظ

اسکولس کی کشادگی اور رمضان خریدی پر عوام تذبذب کا شکار
حیدرآباد۔4جون(سیاست نیوز) کرنسی تنسیخ کے بعد پہلے رمضان کے ابتدائی ایام میں ہونے والی تجارت سے کسی بھی شعبہ کے تاجرین مطمئن نہیں ہیں بلکہ وہ اب خدشات کا شکار ہونے لگے ہیں ۔ ماہ رمضان المبارک کے دوران تجارتی سرگرمیاں عروج پر ہوتی ہیں لیکن اس سال ماہ رمضان المبارک کے دوران تجارتی سرگرمیوں کا آغاز اس رفتار سے نہیں ہو پایا ہے جس طرح عام طور پر ہوا کرتا ہے لیکن ان حالات کے باوجود تجارتی حلقوں کو امید ہے کہ آئندہ چند دنوں کے دوران تجارتی سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہو گی لیکن بعض گوشوں کا ماننا ہے کہ بازار کے جاریہ حالات میں کوئی خاص تبدیلی رونما نہیں ہوگی بلکہ عوام ضرورت کے مطابق خریداری کرلیں گے ۔ماہ رمضان المبار ک کے آغاز سے ہی بازار میں تیزی نہ ہونے کے متعلق ابتداء میں یہ کہا گیا کہ مہینہ کے آخری ایام میں ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوا ہے اسی لئے ابتداء سے ہی بازار میں اچھال نہیں ہے لیکن اب جبکہ ماہ رمضان المبارک کے دوران ماہ جون کی شروعات ہوچکی ہے تب بھی ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ عوا م میں خریداری کا رجحان ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد آنے والے اس پہلے ماہ رمضان المبارک کے دوران تجارت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کا شکار صرف مسلمان نہیں ہورہے ہیں بلکہ اس کے منفی اثرات سے دیگر تجارتی طبقات بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دونوں شہرو ں کے بازاروں میں رمضان المبارک کی چہل پہل اور گہما گہمی ابھی شروع نہیں ہوئی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پہلے دہے کے اختتام کے بعد معمول کے مطابق گہما گہمی تو شروع ہو جائے گی لیکن تجارت کس حد تک فروغ حاصل کرے گی یہ کہا نہیں جا سکتا کیونکہ ماہ جون میں تنخواہ یاب طبقہ نے جو تنخواہیں حاصل کی ہیں وہ تذبذب میں مبتلاء ہیں کہ اسکولی اخراجات پورے کئے جائیں یا پھر ماہ رمضان المبارک کے دوران کئے جانے والے اخراجات پر توجہ دی جائے؟ شہر کے تجارتی طبقہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کی توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ عوام کے ہاتھ میں نقد رقومات نہیں ہیں اور نہ ہی اب تک تمام اے ٹی ایم کارکرد ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں بازار سے دیکھتے ہی دیکھتے 2000کی نوٹ غائب ہو چکی ہے اور بہت کم نظر آنے لگی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دولت ایک مرتبہ پھر مخصوص ہاتھوں میں پہنچ چکی ہے جس کے سبب بازاروں میں تنگی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ ریستوراں‘ اناج‘ کپڑے کے علاوہ دیگر تاجرین کا کہنا ہے کہ اگر ختم رمضان تک تجارتی حالات میں سدھار نہیں آتا ہے تو ایسی صور ت میں آئندہ ایک برس تک تجارتی بازاروں کی حالت انتہائی ابتری کا شکار بنی رہے گی کیونکہ تجارتی برادری کو اس بات کی توقع تھی کہ کرنسی تنسیخ کے جو منفی اثرات تجارت پر محسوس کئے جا رہے تھے وہ ماہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی دفع ہوجائیں گے لیکن دونوں شہروں میں اے ٹی ایم کی عدم کارکردگی اور بینکوں میں نقد رقومات نہ ہونے کے سبب عوام کے ہاتھ میں نقد نہیں ہے اور وہ کئی مقامات پر کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کے متعلق استفسار کر رہے ہیں لیکن کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کی صورت میں 2 فیصد فیس پر تجارتی اداروں کے ذمہ داروں سے الجھنے لگے ہیں ۔