کرناٹک اسمبلی الیکشن کیلئے کانگریس کے موافق عوام منشور کی تیاری

گجرات میں قابل لحاظ کامیابی کے بعد راہول گاندھی کی کرناٹک قائدین کو ہدایت ، انچارج اے آئی سی سی سکریٹری مدھو گوڑ یشکی کا بیان

نئی دہلی ۔ 27جنوری۔( سیاست ڈاٹ کام ) صدر کانگریس راہول گاندھی نے اسمبلی انتخابات کا سامنا کرنے والی ریاست کرناٹک کے پارٹی قائدین سے کہا ہے کہ عوام کا منشور تیار کریں اور عوام تک رسائی والے پروگراموں کو چلائیں۔ انھوں نے یہ مشورہ گجرات میں پارٹی کے حالیہ انتخابی مظاہرے کے پس منظر میں دیا ہے جہاں انتخابات سے قبل اسی نوعیت کی سرگرمی سے پارٹی کو فائدہ حاصل ہوا۔ کرناٹک میں آنے والے چند ماہ میں اسمبلی چناؤ ہوں گے ۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ سینئر کانگریس لیڈر ویرپا موئیلی زیرقیادت ٹیم نے صدر کانگریس کی ایماء پر اپنا عمل شروع کردیا ہے اور یہ ٹیم عنقریب ریاست میں تمام طبقات کی شمولیت کے ساتھ منشور پیش کرے گی جسے انتخابی مہم میں عوام کے سامنے لایا جائے گا ۔ اے آئی سی سی سکریٹری انچارج کرناٹک مدھوگوڑ یشکی نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ صدر پارٹی نے قائدین سے ایسا منشور تیار کرنے کے لئے کہا ہے جو واقعی کرناٹک کے عوام کی توقعات کی عکاسی کرتا ہو ۔ کانگریس تمام متعلقہ گوشوں سے رائے حاصل کرے گی ۔ اسی نوعیت کی مساعی میں ٹیلیکام انٹرپرینر سام پٹروڈا نے گجرات کے پانچ شہروں وڈوڈرا ، احمدآباد ، راجکوٹ ، جام نگر اور سورت کے مکینوں سے گزشتہ سال وہاں منعقدہ دو مرحلے کے اسمبلی انتخابات سے قبل رابطہ قائم کیا تھا ۔ اس طرح ترتیب دیئے گئے منشور میں تعلیم ، صحت ، چھوٹے اوراوسط کاروبار ، روزگار پیدا کرنا اور ماحولیات کے تحفظ پر توجہہ مرکوز کی گئی تھی ۔ ایک اور پارٹی لیڈر نے کہاکہ اس اچھے طریقے سے ہمیں یہ جاننے میں مدد ملی کہ عوام کیا چاہتے ہیں ۔ یہ اُس سے بہتر ہے کہ قائدین اپنے دفتروں میں بیٹھ کر منشور ترتیب دیں ۔ انھوں نے کہاکہ کرناٹک میں پارٹی یونٹ ترقی سے متعلق سماجی و معاشی پہلوؤں پر توجہہ دے گی ۔ سدارامیا زیرقیادت کرناٹک حکومت نے اچھی کارکردگی پیش کی ہے اور اپنے موافق عوام اسکیمات کو لوگوں تک پہونچایا ہے جیسے ’’شِیر بھاگیہ ، انا بھاگیہ ، کرشی بھاگیہ ، اندرا وستربھاگیہ ، اندرا کینٹین ‘‘وغیرہ۔ 224 رکنی ریاستی اسمبلی کے چناؤ کا پروگرام ابھی الیکشن کمیشن کی طرف سے ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن انتخابی مہم پہلے ہی شروع ہوچکی ہے جس میں کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے قائدین ایک دوسرے کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ اس جنوبی ریاست میں سہ رخی انتخابی مقابلے کی توقع ہے جس میں جنتادل سکیولرتیسری پارٹی ہے ۔