کرن، اپنی ہی پارٹی کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرنے والے پہلے چیف منسٹر

قرارداد کی منظوری ، آخری گیند کی کامیابی، ’’ ٹی میچ ‘‘ ٹائی کے دہانے پر، سیما آندھرا احتجاج کی قیادت، بہتر کپتانی کا ثبوت
نئی دہلی۔/5فبروری، ( این ایس ایس ) آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے ریاست کی تقسیم کے خلاف اپنی ہی پارٹی کانگریس ہائی کمان کے خلاف کھلے عام برسرِ پیکار ہوتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے، اور وہ ہائی کمان کے اس فیصلہ کو غیر جمہوری اور غیر دستوری قرار دیتے ہوئے قومی دارالحکومت کی سڑکوں پر نکل آئے۔ کرن کمار ریڈی نے اگرچہ ریاست کی تقسیم کے خلاف انتہائی سخت موقف اختیار کیا اور اپنی ریاست کو متحد رکھنے کیلئے ممکنہ جدوجہد کے عہد کا اظہار کیا اور آج دہلی کے جنتر منتر پر خاموش احتجاج کرتے ہوئے کانگریس ہائی کمان کو یہ واضح پیام دے دیا کہ جلد بازی میں کئے جانے والے اس فیصلہ پر وہ خاموش تماشائی بنے نہیں رہیں گے۔ سابق کرکٹر ہونے کی حیثیت سے کرن کمار ریڈی نے حال ہی میں یہ بھی ثابت کردکھایا کہ وہ حالات کے مطابق ہر قسم کی گیند کا سامنا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ریاستی اسمبلی میں تلنگانہ بل کو مسترد کرنے کیلئے قرارداد کی منظوری کے ذریعہ اپنی آخری گیند کو کامیابی کے ساتھ پھینکتے ہوئے حریفوں کو شکست دی اور ’ تلنگانہ میچ ‘ کو ٹائی ہونے پر مجبور کردیا۔ قومی دارالحکومت کی سڑکوں پر نکل آتے ہوئے کرن نے آج پھر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کی ٹیم ( متحدہ آندھرا کے حامی ) اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ بحیثیت کیپٹن وہ ان کی قیادت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ عام طور پر سمجھا جارہا تھا کہ ہائی کمان نے تلنگانہ کے قائدین کے مقابلہ سیما آندھرا کے قائدین میں اتحاد و تعاون کے فقدان کے نتیجہ میں ریاست کو تقسیم کرنے کے عمل پر پیشرفت کی ہے

لیکن چیف منسٹر نے جنتر منتر پر آج اپنے خاموش احتجاج کے ساتھ اس مفروضہ کو بھی غلط ثابت کردیا۔ ان کے خاموش دھرنے میں سیما آندھرا کے 150سے زاید سرکردہ قائدین نے شرکت کی جن میں کئی مرکزی وزراء، ریاستی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل، پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور دیگر عہدیدار بھی شامل تھے۔ اس طرح کرن کمار ریڈی نے دہلی میں اپنے سیاسی آقاؤں کو سیما آندھرائی قائدین کی طاقت کا ثبوت بھی دے دیا اور یہ واضح پیغام بھی دیا کہ سمکھیا آندھرا قائدین منقسم نہیں ہیں بلکہ ریاست کو متحد رکھنے کیلئے ایک متحدہ خاندان کے طور پر جدوجہد کررہے ہیں۔ نئی دہلی میں آج سیما آندھرا اور تلنگانہ کے حامیوں کی زبردست سیاسی و ڈرامائی سرگرمیاںاور نعرہ بازی جاری رہی۔ متحدہ ریاست کے حامی قائدین جمہوریت بچاؤ، آندھرا پردیش بچاؤ، تلگو عوام کو تقسیم نہ کرو، جیسے نعرے لگارہے تھے۔ قبل ازیں چیف منسٹر اپنے بے شمار حامیوں کے ساتھ مہاتما گاندھی کی سمادھی پر خراج عقیدت ادا کرنے راج گھاٹ کیلئے اے پی بھون سے روانہ ہوئے لیکن اس موقع پر زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی جب تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے خود ان ہی کی پارٹی کے کئی سینئر قائدین جن میں متعدد وزراء جیسے گیتا ریڈی، ڈی کے ارونا اور سنیتا لکشما ریڈی بھی شامل تھے ان کے قافلہ کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران متحدہ آندھرا پردیش اور علحدہ تلنگانہ کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی اور صورتحال کو مزید سنگین ہونے سے بچانے کیلئے پولیس نے بروقت مداخلت کی۔ چیف منسٹر کا دھرنا 5بجے شام ختم ہوا جس کے ساتھ ہی وہ صدر جمہوریہ سے ملاقات کیلئے راشٹر پتی بھون روانہ ہوگئے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی آنم ویویکا نندا ریڈی نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی پر سخت تنقیدکی اور کہا کہ جگن موہن ریڈی متحدہ آندھرا پردیش کا نعرہ لگاتے ہوئے ریاست کی تقسیم کی کوششوں میں ملوث ہیں اور چیف منسٹر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر ہی متحدہ ریاست کے سچے حامی اور جہد کار ہیں جنہوں نے اپنی ریاست کو متحد رکھنے کیلئے پارٹی ہائی کمان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔آنم ویویکانندا ریڈی نے کہاکہ وہ کل جگن سے ملاقات کریں گے اور آندھرا پردیش کے وزیر ای پرتاپ ریڈی نے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آندھرا پردیش اسمبلی میں مسترد کردہ بل کو آخر کس طرح پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی اس مسئلہ کی اہمیت و سنگینی کو محسوس کرسکتا ہے کیونکہ چیف منسٹر بذات خود ریاست کی تقسیم کے خلاف احتجاج پر اُتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرن کمارریڈی صرف سیما آندھرا عوام کیلئے نہیں بلکہ سارے تلگو عوام کیلئے یہ احتجاج کررہے ہیں۔ ایک اور وزیر کاسو وینکٹ کرشنا ریڈی نے کہا کہ وہ بھی کرن کمار ریڈی اور متحدہ آندھرا کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کا جلد بازی میں کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ ملک کے اتحاد و یکجہتی کیلئے ضرررساں ثابت ہوگا۔ ریاستی وزیر کلا ارونا نے کہا کہ مرکز کو چاہیئے کہ ریاست کی تقسیم پر وہ اپنے فیصلہ سے دستبرداری اختیار کرے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ہرش کمار نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی پیشکشی کو روک دیں گے۔ اسمبلی میں ارکان نے اس بل میں 9000 ترمیمات پیش کئے ہیں لیکن وزراء کے گروپ نے ان سب کو یکلخت نظرانداز کردیا ہے۔ریاستی وزیر گنٹہ سرینواس نے کہا کہ جب چیف منسٹر خود سڑک پر نکل آئے ہیں تو عوام کا حال کیا ہوگا۔