کثرت ازدواج ‘ طلاق سہ بارہ و نکاح حلالہ کا مسئلہ

دستوری حیثیت پر مرکز سے سپریم کورٹ کی جواب طلبی
نئی دہلی ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے مسلمانوںمیں کثرت ازدواج ‘ طلاق سہ بارہ اور نکاح حلالہ کی دستوری حیثیت کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے ۔ جسٹس اے آر داوے اور جسٹس آدرش کمار گوئل پر مشتمل ایک بنچ نے وزارت اقلیتی امور کو ایک نوٹس جاری کی ہے اور اس مسئلہ کو اسی نوعیت کی ایک اور درخواست سے از خود منسلک کردیا ہے جس کی سپریم کورٹ ہی میں سماعت چل رہی ہے ۔ درخواست گذار شاعرہ بانو نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اسے اذیت دی گئی ہے اور اس کے شوہر و رشتہ داروں نے جہیز کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس نے ادعا کیا کہ اسے منشیات دی گئی تھیں جن سے اس کی یادداشت کمزور ہوگئی اور وہ ہوش و خرد سے بے گانہ رہی ہے ۔ اسی حالت میں اسکے شوہر نے تین مرتبہ اسے طلاق کہہ دی ۔ شاعرہ بانو نے اپنی درخواست میں مسلم پرسنل لا ( شریعت ) ایکٹ 1937 کی دفعہ 2 کی دستوری حیثیت کو چیلنج کیا ہے ۔ اس دفعہ کے تحت مسلمانوں میں کثرت ازدواج ‘ طلاق سہ بارہ اور نکاح حلالہ کو قبول کیا جاتا ہے ۔ درخواست گذار نے مسلم میریجس ایکٹ 1939 کی تحلیل کو چیلنج کیا ہے ۔ شاعرہ کا کہنا ہے کہ مسلم پرسنل لا میں خواتین کے ساتھ جنسی امتیاز برتا گیا ہے خاص طور پر طلاق اور دوسری شادی کے مسئلہ میں اس کا کسی طرح کا تحفظ نہیں کیا گیا ہے ۔