مطالعہ کے رجحان میں کمی ، لائبریریاں مقفل ، قارئین کتب میں مایوسی
حیدرآباد۔22ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں موجود کتب خانوں کی حالت انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور شہر کے مختلف محلہ جات میں موجود کتب خانوں کو بند کیا جانے لگا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور نہ ہی ان کتب خانو ںپر کوئی توجہ مبذول کی جا رہی ہے کیونکہ مطالعہ کے ختم ہوتے چلن کے سبب اس مسئلہ کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے اور لائبریریز میں موجود کتابوں کی حالت انتہائی ابتر ہونے لگی ہے۔ شہر میں موجود ان کتب خانوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ بتدریج مطالعہ کرنے والوں کی گھٹتی تعداد کے سبب کوئی اس مسئلہ کو اہمیت نہیں دے رہا ہے۔ لائبریریز کے مسائل سے ملازمین عہدیدارو ں کو واقف کروا رہے ہیں لیکن عہدیداروں کی جانب سے ان مسائل پر کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے جو کہ ان کتب خانوں کے مستقبل کیلئے بہتر نہیں ہے۔ چند برس قبل تک بھی شہر میں چلائے جانے والے سٹی گراندھالیہ سمستھا کے کتب خانوں کے علاوہ اردو اکیڈیمی کے لائبریریز کو کافی اہمیت حاصل تھی لیکن اردو اکیڈیمی کے کتب خانوں کو بند کئے جانے کے بعد اب سٹی گرندھالیہ سمستھا کے کتب خانو ںکو بھی بند کیا جانے لگا ہے جس کے سبب ضعیف العمر شہری جو مطالعہ کے لئے ان کتب خانوں کا رخ کیا کرتے تھے وہ بھی ختم ہو چکا ہے ۔ ان کتب خانوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ شہر میں کتب خانوں کے بند ہونے کی بنیادی وجہ مطالعہ کے رجحان میں ہونے والی کمی ہے لیکن ان کتب خانو ںمیں موجود کتابوں کے ذخائر میں انتہائی اہم کتب بھی موجود ہیں جو اگر اسی طرح چھوڑ دئیے گئے تو ایسی صورت میں ان کی حالت ردی کی طرح ہو جائے گی۔حیدرآباد میں موجود کتب خانہ آصفیہ کی حالت بھی انتہائی ناگفتہ بہ ہے لیکن اس لائبریری پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے جو کہ شائقین مطالعہ کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔ شہر میں موجود بعض کتب خانو ںمیں اب بھی مطالعہ کے شوقین پہنچتے ہیں لیکن انہیں لائبریری کے مقفل ہونے سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کتب خانہ کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مطالعہ کے چلن کو فروغ دینا چاہتی ہے اور کتب خانوں کو برقرار رکھنا چاہتی ہے تو انہیں فوری عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جانا چاہئے کیونکہ ٹکنالوجی کے بڑھتے رجحان کے سبب نوجوانوں کا کتابوں سے لگاؤ ختم ہوتا جا رہا ہے اگر انہیں درکار کتب عصری طریقہ سے فراہم کئے جانے لگیں تو ممکن ہے کہ شہر حیدرآبا دمیں کتابو ںکے مطالعہ کے ذوق کو دوبارہ پروان چڑھایا جا سکتا ہے ۔ شہر میں ڈیجیٹل لائبریری کے فروغ کے ذریعہ ایسا کرنا ممکن ہے لیکن اس سلسلہ میں حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئے ۔