سادات ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کی کانفرنس، سرکردہ شخصیتوں کا خطاب
حیدرآباد۔2اپریل(سیاست نیوز) مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے اسباب اور ہماری ذمہ داریاں جسٹس سچر کمیٹی رپورٹ کے تناظر کے عنوان سے سادات ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے دوروزہ تعلیمی کانفرنس کی پہلی نشست کا مدینہ ایجوکیشن سنٹر میں منعقد ہوا۔ کانفرنس کی صدارت پروفیسر ایس اے شکور نے کی جبکہ مولانا قبول پاشاہ شطاری‘ جناب جسٹس اسمعیل احمد‘ پروفیسر مصطفیٰ علی سروری‘پروفیسر ہاشم بریلوی‘ ڈاکٹر سمیع اللہ خان‘ جناب محمد رحیم اللہ خان نیازی ‘ڈاکٹر سید مشتاق علی‘جناب سمیع اللہ حسینی بندہ نوازی سکریٹری سادات ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے علاوہ دیگر نے بھی کانفرنس کی پہلی نشست کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جناب علی الدین قادری نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔مولانا قبول پاشاہ شطاری نے کہاکہ کتاب اور سنت کی روشنی میں تعلیم حاصل کرنے والے دنیا اوراخرت دونوں میں کامیاب زندگی گذار سکتے ہیں۔ انہوں نے سوسائٹی کے ذمہ داران کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ مسلم مسائل بالخصوص تعلیمی او رمعاشی پسماندگی کو دور کرنے کے متعلق ارباب مجاز سے نمائندگی کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی کا بھی قیام عمل میںلایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کے علاوہ اوقافی املاک کی صیانت کے لئے بھی منظم تحریکات کی ضرورت ہے تاکہ وقف جائیدادوں کی حفاظت او ربازیابی سے حاصل ہونے والی رقومات کو منشاء وقف کے تحت مسلمانو ں کی حالت زار میںتبدیلی کے لئے استعمال کیاجاسکے۔انہوں نے چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کی مسلمانوں کے مسائل سے واقفیت حاصل کرنے کی جستجو کے پیش نظر تلنگانہ اور آندھرا ریاستوں کے علیحدہ وقف بورڈز کے نفاذ کا بھی حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا۔جناب جسٹس اسمعیل احمد نے کانفرنس کی پہلی نشست میں صاحب ثروت اصحاب سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں اور لواحقین کی تعلیم کے ساتھ ایک ہونہار اور قابل مگر معاشی طور پر پسماندہ طالب علم کی بھی تعلیم کے اخراجات سنبھالنے کی ذمہ داری قبول کریں ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مسلمانوں کا یہ اقدام ہماری تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔پروفیسر مصطفیٰ علی سروری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے اسباب کو مادری زبان سے دوری قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم معاشرہ انگریزی ذریعہ تعلیم پر اپنی توجہہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی مادری زبان کو فراموش کررہا ہے جس کی وجہہ سے وہ نہ انگریزی زبان پر مہارت حاصل کرنے میںکامیاب ہے اور نہ ہی اپنی مادری زبان پر اس کو عبور حاصل ہورہا ہے ۔ انہوں نے امریکہ ‘ جاپان ‘ چین کے علاوہ روس کی مثال پیش کی جن کا دنیا کے معاشی طور پر طاقتور ممالک میںشمار ہے مگر مذکورہ ممالک کے طلبہ کی بنیادی تعلیم ان کی مادری او رعلاقائی زبانوں میں فراہم کی جاتی ہے ۔ جناب مصطفے علی سروری نے مرکزی او رریاستی حکومتوں کی تعلیم کے متعلق فلاحی اسکیمات سے استفادہ اٹھانے کی بھی عوام سے اپیل کی ۔ جناب رحیم اللہ خان نیازی نے سوسائٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ تعلیم کے میدان میں تمام مذہب اور طبقات کے ساتھ یکساںسلوک کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد تلنگانہ حکومت اور وزیراعلی کے چندرشیکھر رائو مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے موثر اقدامات کررہے ہیں۔جناب سید سمیع اللہ حسینی بندہ نوازی نے سوسائٹی کی ایک سال کی کارکردگی پیش کی۔ جناب ناظم علی کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میںآیا۔