کانگریس کے 30 ارکان اسمبلی و وزراء دیگر پارٹیوں میں شامل ہونے کے خواہاں

حیدرآباد ۔ 27 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : ریاست کی تقسیم کی صورت میں کانگریس کے 30 ارکان اسمبلی دیگر سیاسی جماعتوں کا رخ کرسکتے ہیں ۔ اس بات کا خود صدر پردیش کانگریس مسٹر بوتسہ ستیہ نارائنا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی اعلی کمان کا فیصلہ اپنی جگہ لیکن پارٹی کے 30 ارکان اسمبلی کا فیصلہ اپنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک رکن اسمبلی کی پارٹی سے علحدگی بھی پارٹی اور تنظیمی امور کو کمزور کرسکتی ہے اور یہ تنظیم کے لیے بڑا نقصان ثابت ہوگا ۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ کانگریس ارکان اسمبلی اور ضلعی سطح کے قائدین اس بات پر غور و خوض کررہے ہیں اور مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطہ قائم کرچکے ہیں ۔ انہوں نے مخالف پارٹی سرگرمیوں میں ملوث قائدین کو مفادات حاصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف عوامی جذبات سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس طرح کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ مفاد پرستی کی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ مسٹر بوتسہ ستیہ نارائنا نے کہا کہ جو ارکان اسمبلی وفاداریاں تبدیل کریں گے انہیں آئندہ انتخابات میں عوام بہتر سبق سکھائیں گے چونکہ وہ نہ صرف پارٹی سے غداری کے مرتکب بن رہے ہیں بلکہ عوام کے جذبات کے استحصال کے ذریعہ اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوشش بھی کررہے ہیں ۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کے عمل کے لیے سیاسی جماعتوں کے موقف کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی سیاسی جماعتوں نے ریاست کی تقسیم کے حق میں رائے دیتے ہوئے کانگریس کو اس فیصلہ پر مجبور کیا ہے ۔ صدر پردیش کانگریس نے بتایا کہ آج سیاسی مفادات کے پیش نظر صدر تلگو دیشم مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کانگریس پر ریاست کی تقسیم کا الزام عائد کررہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود مسٹر نائیڈو نے ریاست کی تقسیم کے لیے رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کی تقسیم ناگزیر ہوچکی ہے اور تلگو دیشم پارٹی حکومت کی جانب سے تقسیم کے فیصلہ کی صورت میں اس کی حمایت کرے گی لیکن آج پھر مسٹر نائیڈو خود کو مخالف تقسیم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں

اور ریاست کی تقسیم کے لیے کانگریس کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں ۔ انہوں نے تلگو دیشم اور بی جے پی کی قربت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی علحدہ ریاست تلنگانہ کی حمایت کررہی ہے اور تلگو دیشم خود کو بی جے پی کے قریب کرتے ہوئے کیا تاثر دینا چاہتی ہے یہ بات سمجھ سے باہر ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی اعلی کمان اور اس کے فیصلوں سے انحراف کرنے والے قائدین کے خلاف پارٹی تنظیمی سطح پر سخت کارروائی کرے گی خواہ وہ کسی بھی عہدے پر فائز کیوں نہ ہو انہوں نے اس سلسلہ میں پارٹی کی جانب سے مسٹر جے سی دیواکر ریڈی کو جاری کردہ نوٹس وجہ نمائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سربراہ مسز سونیا گاندھی کے خلاف ریمارکس کا پارٹی نے سخت نوٹ لیا ہے اور مستقبل میں پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی اعلیٰ کمان کی نظر میں سب یکساں ہیں اور پارٹی ڈسپلن شکنی کے خلاف سخت کارروائی کرے گی ۔ مسٹر بوتسہ ستیہ نارائنا نے چیف منسٹر کا نام لیے بغیر بالواسطہ طور پر کہا کہ پارٹی ہائی کمان کے فیصلوں پر اعتراض کرنا جمہوری ہے لیکن فیصلوں کو برسر عام چیلنج کرنا ڈسپلن شکنی کے مترادف ہے ۔ صدر پردیش کانگریس نے گاندھی بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ جو بھی لوگ پارٹی کے خلاف دوسری سیاسی جماعتوں میں جانے کا منصوبہ رکھتے ہیں ان کی تمام سرگرمیوں کی تفصیلات پارٹی کے پاس موجود ہے ۔۔