حیدرآباد۔ 6 فروری (سیاست نیوز) کانگریس کے باغی امیدوار اے پربھاکر ریڈی نے راجیہ سبھا کی امیدواری سے دستبرداری اختیار کرلی، جس سے 6 امیدواروں کی کامیابی یقینی ہو گئی اور رائے دہی صرف ضابطہ کی تکمیل ہوگی۔ باوثوق ذرائع کے بموجب چیف منسٹر نے انھیں بتایا کہ سیما۔ آندھرا سے کانگریس کے دو امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے کانگریس کے پاس ارکان اسمبلی کی تعداد کم ہے، جب کہ راجیہ سبھا انتخابات کیلئے پارٹی وہپ جاری کیا جاتا ہے اور نئے قانون کے مطابق راجیہ سبھا کے نامزد امیدواروں کو بتاکر ووٹ ڈالنا ضروری ہے۔ دریں اثناء وائی ایس آر کانگریس نے راجیہ سبھا انتخابات میں حصہ نہ لینے کے علاوہ اپنے ارکان کو رائے دہی میں حصہ نہ لینے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اسی طرح تلنگانہ کی مخالفت کرنے والے امیدواروں کو تلنگانہ ارکان اسمبلی کی تائید حاصل نہیں ہوگی۔ اس دوران مجلس نے ایم اے خان کو پہلا ترجیحی ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے،
جب کہ ٹی آر ایس امیدوار ڈاکٹر کے کیشو راؤ کو دوسرا ترجیحی ووٹ دینے پر غور کر رہی ہے۔ ان حالات میں متحدہ آندھرا کے امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کرنے پر نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، جس سے متحدہ آندھرا کی تحریک متاثر ہوسکتی ہے۔ چیف منسٹر نے مسٹر پربھاکر کو یہ بھی باور کرایا کہ جو لوگ آپ کی تائید کریں گے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی گنجائش پیدا ہوجائے گی، لہذا مقابلہ سے دستبرداری اختیار کرلیں۔ بعد ازاں اے پربھاکر ریڈی نے کہا کہ وائی ایس آر کانگریس کے بھروسہ پر مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، جب کہ کانگریس کے 22 ارکان اسمبلی نے انھیں ووٹ دینے کا وعدہ کیا ہے، تاہم ان کی کامیابی کے لئے یہ ووٹ ناکافی ہیں، اس لئے وہ مقابلہ سے دستبردار ہو رہے ہیں۔