کانگریس پر تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ کا الزام

رعیتو بندھو ملک کی منفرداسکیم، رکن پارلیمنٹ بی سمن کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/19 مئی، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ بی سمن نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت ترقی اور بھلائی کے اقدامات کررہی ہے تو دوسری طرف کانگریس پارٹی کی تباہی یاترا جاری ہے جس کا مقصد ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔ بی سمن نے ارکان مقننہ وی گنگادھر گوڑ اور بھانو پرساد کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ملک کی منفرد اسکیم رعیتو بندھو کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسکیم میں بے قاعدگیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سمن نے کہا کہ کانگریس الزامات کے ذریعہ عوام میں اُلجھن پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ تلنگانہ کے کسان اس اسکیم کی مخالفت کو برداشت نہیں کریں گے اور اگر کانگریس قائدین عوام کے درمیان اسکیم کی مخالفت کرتے ہیں تو انہیں عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں اگر ہمت ہو تو وہ اسکیم کا بائیکاٹ کرکے دکھائے اس اسکیم سے بلالحاظ سیاسی وابستگی کسانوں کو فائدہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ چونکہ ایک کسان ہیں انہوں نے کسانوں کی بھلائی کی منفرد اسکیم شروع کی ہے جس کے تحت خریف اور ربیع فصلوں کیلئے فی ایکر 8 ہزار روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ کسانوں کو فصل بونے کیلئے قرض کے حصول پر مجبور ہونا پڑتا تھا لیکن اس اسکیم سے انہیں راحت ملے گی۔ ملک کی دیگر ریاستوں سے رعیتو بندھو اسکیم کی ستائش کی جارہی ہے۔ دیگر ریاستوں کے کسان وہاں کی حکومتوں سے اس طرح کی اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو اسکیم سے دیہی علاقوں میں تہوار کا ماحول ہے۔ کسان یہ بات تک کہہ چکے ہیں کہ اکٹوبر میں آنے والا دسہرہ تہوار مئی میں آچکا ہے۔بی سمن نے کہا کہ کے سی آر کا تعلق کسان خاندان سے ہے اور وہ کسانوں کی مشکلات و مسائل کو اچھی طرح جانتے ہیں اسکیم کے ذریعہ کسانوں میں خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو اسکیم سے ٹی آر ایس اور کسانوں میں اٹوٹ رشتہ قائم ہوا ہے اور کے سی آر کسانوں کے حقیقی ہمدرد کے طور پر اُبھرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو اسکیم سے عوام میں جو خوشی کا ماحول ہے وہ کانگریس کو برداشت نہیں ہورہا ہے۔صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اسکیم کے بارے میں غیرضروری بیان بازی کررہے ہیں۔ کانگریس پارٹی نے اپنے دورہ اقتدار میں کسانوں کی بھلائی کو فراموش کردیا تھا لیکن آج سیاسی فائدہ کیلئے جھوٹے وعدے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو بس یاترا سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ عوام کی تائید حاصل نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بس یاترا کے دوران کانگریس قائدین میں اختلافات منظر عام پر آچکے ہیں۔ چیف منسٹر کے عہدہ کے دعویداروں میں مسابقت شروع ہوچکی ہے۔ سمن نے کہا کہ تلنگانہ میں 98.6 فیصد چھوٹے اور متوسط کسان ہیں جنہیں اس اسکیم سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ اسکیم کے تحت رکن پارلیمنٹ سمن کو 74 ہزار 800 روپئے کا چیک حاصل ہوا تھا جسے انہوں نے ضلع کلکٹر کو واپس کردیا۔