حیدرآباد 13 جنوری (سیاست نیوز ) آندھرا پردیش کی تقسیم کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کی جانب سے جاری سرگرمیوں کے دوران تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے کانگریس میں انضمام کا مسئلہ پھر ایک مرتبہ موضوع بحث بن چکا ہے ۔ ریاستی اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث کے آغاز کے بعد کانگریس کی جانب سے ٹی آر ایس قیادت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ اپنے وعدہ کے مطابق پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کا فیصلہ کرے۔ کانگریس پارٹی قائدین چاہتے ہیں کہ تقسیم آندھرا پردیش سے متعلق بل کی پارلیمنٹ میں منظوری سے قبل انضمام کا عمل مکمل کرلیا جائے تا کہ تلنگانہ ریاست میں دوبارہ کانگریس کے اقتدار کو یقینی بنایا جاسکے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ کانگریس ہائی کمان کے قائدین اس سلسلہ میں ٹی آر ایس کی قیادت سے ربط میں ہے لیکن انہیں مثبت رد عمل حاصل نہ ہونے کے سبب پارٹی الجھن کا شکار ہے۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بعض ایسے قائدین کو بھی ٹی آر ایس کے سربراہ چندرا شیکھر راو سے بات چیت کی ذمہ داری دی گئی جو کے سی آر سے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹی آر ایس کی قیادت نے انضمام کے مسئلہ پر قطعی طور پر کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ پارٹی قائدین اور کیڈر انضمام کے سخت خلاف ہے۔
ٹی آر ایس نے مرکز کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کے حق میں فیصلہ سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں کانگریس میں ضم ہوجائے گی تاہم بعد میں پارٹی نے اس کے برعکس موقف اختیار کیا ۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری و انچارج آندھرا پردیش امور ڈگ وجئے سنگھ اس سلسلہ میں آندھرا پردیش کے قائدین سے مسلسل ربط میں ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد ٹی آر ایس کانگریس میں ضم نہیں ہوگی تب بھی نئی ریاست کی تشکیل کے بعد اس عمل کو مکمل کیا جاسکتا ہے ۔کانگریس سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ قائدین کا ہائی کمان پر مسلسل دباو ہے کہ وہ انضمام کے لئے ٹی آر ایس کو تیار کریں کیونکہ آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس اور کانگریس کے علحدہ مقابلہ کرنے کی صورت میں کانگریس کو نقصان ہوگا۔ کانگریس کے تلنگانہ قائدین نے اس سلسلہ میںہائی کمان کو رپورٹ پیش کی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس ہائی کمان ، تلنگانہ قائدین سے اس بات کیلئے ناراض ہے کہ وہ تلنگانہ عوام میں یہ تاثر دینے میںناکام رہے کہ کانگریس کے باعث ہی تلنگانہ کی تشکیل ممکن ہوپارہی ہے ۔ پارٹی نے تلنگانہ قائدین کو ہدایت دی کہ وہ تشکیل تلنگانہ سے قبل تلنگانہ کے 10 اضلاع میں جلسوں اور دیگر پروگرامس کے ذریعہ عوام کو واقف کروائیں کہ صدر کانگریس سونیا گاندھی کے سبب حکومت نے تلنگانہ کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔ ہائی کمان اس بات پر ناراض ہے کہ تلنگانہ قائدین صرف علحدہ ریاست کی مانگ کررہے ہیں لیکن وہ عوام کو کانگریس کے حق میں کرنے میں ناکام ہیں ۔ علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد ہی کانگریس کے مقابلے ٹی آر ایس کو زیادہ فائدے کے امکانات ہے ۔ اسی دوران تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے کانگریس میں ضم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نئی ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس تشکیل حکومت کے ساتھ ساتھ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ کے سی آر نے پارٹی قائدین کے ساتھ مشاورت میں واضح کیا کہ انتخابات سے قبل کانگریس سے انتخابی مفاہمت نہیںکی جائے گی اور پارٹی تنہا انتخابات میںحصہ لے گی۔
تاہم انتخابی نتائج کے بعد تشکیل حکومت کیلئے تائید کی ضرورت پڑنے پر کانگریس اور دیگر تلنگانہ حامی جماعتوں سے مفاہمت پر غور کیا جائے گا۔ ٹی آر ایس کے کانگریس میں انضمام سے انکار کے باعث تلنگانہ قائدین میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں مرکز ریاست کی تقسیم کے عمل میں تاخیر نہ کردے ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے آئندہ عام انتخابات سے قبل ریاست کی تقسیم کو یقینی قرار دیا جبکہ تلنگانہ قائدین یکم مار چ سے قبل تلنگانہ کی تشکیل کے بارے میں پُر امید ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ کی منظوری کیلئے فبروری کے دوسرے ہفتہ میںطلب کئے جانے والے لوک سبھا کے اجلاس میں کیا تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنایا جائے گا یا پھر اس کیلئے علحدہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔