حیدرآباد /8 جولائی (سیاست نیوز) محمد خواجہ فخر الدین نے آج گاندھی بھون میں پارٹی قائدین کی موجودگی میں صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ کی نئی ذمہ داری کا جائزہ حاصل کرلیا۔ تقریب کی صدارت میعاد مکمل کرنے والے صدر پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ محمد سراج الدین نے کی۔ اس موقع پر صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، ورکنگ پریسیڈنٹ ملو بٹی وکرا مارک، قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی، قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر، سابق مرکزی مملکتی وزیر سروے ستیہ نارائنا، سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو، سکریٹری اے آئی سی سی و رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ، کانگریس کے ارکان قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین، رنگا ریڈی، ایم ایس پربھاکر، سکریٹریز تلنگانہ پردیش کانگریس ایم اے غنی، ڈاکٹر ایم اے انصاری کے علاوہ دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی تاناشاہی نہیں چلے گی، مسلمانوں کو چاہئے کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے گمراہ کن بیانات سے چوکنا رہیں، کیونکہ جی ایچ ایم سی کے انتخابات کے بعد ٹی آر ایس، بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرلے گی۔ انھوں نے کہا کہ اے آئی سی سی نے محمد خواجہ فخر الدین کو تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ کا صدر منتخب کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، گریٹر حیدرآباد کے حدود میں مسلمانوں کی آبادی 40 فیصد ہے۔ انھوں نے خواجہ فخر الدین کو پرانے شہر میں کانگریس کو مستحکم کرنے کے لئے محمد علی شبیر کی قیادت میں کام کرنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کو دھوکہ باز قرار دیا۔ انھوں نے سراج الدین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ہر معاملے میں تلنگانہ پردیش کانگریس کی جانب سے تعاون کا خواجہ فخر الدین کو تیقن دیا۔ اسی دوران محمد علی شبیر نے کہا کہ 9 سال تک محمد سراج الدین نے کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ کے صدر کی حیثیت سے بے لوث خدمات انجام دیں۔ کانگریس دور حکومت میں فلاحی اسکیمات سے بھرپور استفادہ کے لئے اقلیتوں کا شعور بیدار کیا، تاہم اب مرکز اور ریاست میں کانگریس اپوزیشن میں ہے، لہذا نئے صدر خواجہ فخر الدین کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ حکومت کی ناکامیوں اور اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کریں۔ انھوں نے بتایا کہ کانگریس کی جانب سے دیئے گئے 4 فیصد مسلم تحفظات کی بدولت مختلف پروفیشنل کورسس میں دو لاکھ مسلم طلبہ کو داخلے حاصل ہوئے اور سیکڑوں مسلم نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں حاصل ہوئیں، لیکن ٹی آر ایس حکومت مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات دینے کی بجائے غریب مسلمانوں میں کپڑے تقسیم کرکے ان کی غربت کا مذاق اڑا رہی ہے۔ دریں اثناء محمد فاروق حسین نے خواجہ فخر الدین کو پرانے اور نئے شہر کے علاوہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں کانگریس کے استحکام کے لئے بڑے پیمانے پر عملی اقدامات کے علاوہ بی جے پی، آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کو منہ توڑ جواب دینے اور سیکولرازم کو مستحکم کرنے کا مشورہ دیا۔ اس دوران محمد سراج الدین نے کہا کہ ہم نے پارٹی اور حکومت میں عہدوں کی کبھی پروا نہیں کی اور اپنی ذمہ داری نبھانے کے معاملے میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انھوں نے بتایا کہ وقف جائدادوں کے تحفظ کے لئے رحمن خان، احمد پٹیل اور قومی اقلیتی کمیشن سے ہم نے کامیاب نمائندگی کی تھی۔ سروے ستیہ نارائنا نے ایم ایل سی ٹکٹ کے معاملے میں مسٹر سراج الدین کے ساتھ ناانصافی کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ جب سکندرآباد سے انھیں ٹکٹ دینے پر غور کیا جا رہا تھا، لیکن لمحہ آخر میں فلمی اداکارہ جیہ سدھا کو میدان میں اتار دیا گیا۔ انھوں نے ایس کے افضل الدین کو پردیش کانگریس کا جنرل سکریٹری نامزد کرنے پر زور دیا، سراج الدین کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا اور خواجہ فخر الدین کو ہر معاملے میں تعاون کا تیقن دیا۔ اس موقع پر انجن کمار یادو، محمد معراج خان، عبد الرب انصاری اور مختار احمد نے بھی خطاب کیا۔