کانگریس سیکولر جماعت، پارٹی میں چند فرقہ پرست قائدین موجود

حیدرآباد ۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر و جنرل سکریٹری پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر محمد فریدالدین نے کہا کہ کانگریس سیکولر جماعت ہے مگر اس میں چند فرقہ پرست ذہن رکھنے والے قائدین موجود ہیں سوائے 1994ء کے عام انتخابات کے تمام انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس کا ساتھ دیا ہے۔ گاندھی بھون میں منعقدہ اقلیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر محمد فریدالدین نے کہا کہ اضلاع کی نمائندگی کرنے والے کئی قائدین نے بتایا کہ ہم ہمیشہ انتخابات میں اکثریتی طبقہ کے قائدین کو ووٹ دیتے ہیں مگر جب ٹکٹ ہم کو (مسلمان) کو ملتا ہے تو اکثریت طبقہ کے ووٹ ہمیں نہیں ملتے۔ اس شکایت سے وہ بھی دوچار ہوئے ہیں۔

وہ اسمبلی حلقہ ظہیرآباد کی دو مرتبہ نمائندگی کرچکے ہیں جہاں اقلیتوں کے صرف 13 فیصد ووٹ ہیں۔ 2009ء کے عام انتخابات میں حلقوں کی نئی حدبندی میں ان کا حلقہ ایس سی طبقہ کیلئے مختص ہوگیا۔ تاہم کانگریس کی صدر مسز سونیا گاندھی نے نئے وجود میں آنے والے لوک سبھا حلقہ ظہیرآباد سے انہیں ٹکٹ منظور کردیا لیکن اس وقت کے چیف منسٹر ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے انہیں بتایا کہ وہ پانچ سروے کراچکے ہیں۔ اس حلقہ سے مسلم قائد کا جیتنا ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا اسمبلی کیلئے مقابلہ کریں ان کی پیشکش کو وہ قبول کرچکے ہیں اور اسمبلی حلقہ عنبرپیٹ سے انہیں ٹکٹ دیا گیا جہاں مسلمانوں کے 33 ہزار ووٹ ہے لیکن مقامی کانگریس قائدین نے ان کی شکست میں اہم رول ادا کیا۔

کانگریس سیکولر جماعت ہے مگر کانگریس میں کچھ فرقہ پرست ذہن کے افراد بھی کام کررہے ہیں مگر وہ کبھی اپنے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے کیونکہ کانگریس کی عمارات سیکولرازم کی بنیادوں پر کھڑی ہوئی ہے۔ مسلمان کل بھی کانگریس کے ساتھ تھے آج بھی ہے اور کل بھی رہیں گے لیکن کانگریس قیادت کی ذمہ داری ہے اگر مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دے سکتی تو انہیں کونسل یا راجیہ سبھا کو روانہ کریں یا پھر دیگر دستوری عہدوں پر مسلمانوں کا تقرر کریں۔ مسٹر محمد سراج الدین نے بحیثیت صدرنشین اے پی کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ ریاست میں کانگریس کو مستحکم کرنے کیلئے کافی کام کیا ہے جو ناقابل فراموش ہے۔ بہت جلد ریاست کی تقسیم ہونے والی ہے۔ دونوں ریاستوں میں کانگریس پارٹی کو اقتدار میں لانے کیلئے اقلیتیں بالخصوص مسلمان کام کریں۔ 4 فیصد مسلم تحفظات کانگریس کا کارنامہ ہے۔ اگر کوئی مسائل پیدا ہوں تو کانگریس دستور میں ترمیم کرتے ہوئے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کریں۔