خرابی دور کرلی گئی، شدید علالت کے سبب مریضوں کی اموات، حکام کا ادعا، متوفیوں کے رشتہ داروں کا الزام مسترد
کانپور۔8 جون (سیاست ڈاٹ کام) کانپور سرکاری دواخانہ کے خصوصی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) میں گزشتہ دو دن کے دوران پانچ عمر رسیدہ مریض فوت ہوگئے۔ جن کے تیمار داروں نے الزام عائد کیا کہ اے سی پلانٹ کی ناکامی اموات کی اہم وجہ ہے۔ تاہم دواخانہ کے حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ کانپور دواخانہ کے اس واقعہ سے گورکھپور ہاسپٹل میں گزشتہ سال آکسیجن کی کمی کے سبب متعدد کمسن بچوں کی اموات کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ متوفی مریضوں کے رشتہ داروں نے شکایت کی ہے کہ لالہ لجپت رائے دواخانہ کے آئی سی یو گزشتہ کئی دنوں سے ایر کنڈیشنگ یونٹ کام نہیں کررہا تھا جس کی وجہ سے یہ اموات ہوئی ہیں۔ گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کے پرنسپال نے کہا کہ اے سی پلانٹ کی ناکامی کے سبب نہیں بلکہ شدید علالت کے سبب مریضوں کی اموات ہوئی ہیں۔ دواخانہ چلانے والے اس میڈیکل کالج کے پرنسپال نوین کمار نے تاہم اتعراف کیا کہ ’’اے سی پلانٹ میں گزشتہ روز چند حائل پیدا ہوگئے تھے جنہیں حل کرلیا گیا۔ لیکن یہ حائل دوبارہ پیدا ہوگئے تھے۔‘‘ پرنسپال نے تاہم اس الزام کو صاف طو رپر مسترد کردیا کہ اے سی پلانٹ کی ناکامی کے سبب مریضوں کی اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’آئی سی یو میں چند مریضوں کی حالت انتہائی تشویشناک تھی لیکن اے سی کے ناکامی کے سبب کسی کی موت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنیشنوں کو عجلت ممکنہ اے سی پلانٹ درست کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا جاچکا ہے۔ متوفی مریضوں کی شناخت 75 سالہ اندراپال ساکن نوروال، 75 سالہ گنگا پرساد یادو ساکن بدھی کھیڑ انائو، 62 سالہ اشول بخش ساکن سنڈیلا ہردوئی، 65 سالہ مراری لال ساکن اعظم گڑھ کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔ ایک مریض کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔ آئی سی یو انچارج سورو اگروال نے ایرکنڈشنگ حائل پیدا ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میڈیسنس ڈپارٹمنٹ کے آئی سی یو کا اے سی پلانٹ گزشتہ دو دن سے بند تھا۔ اگروال نے کہا کہ ’’ایل ایل آر ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنگ انچارج، چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، محکمہ برقی کے عہدیداروں اور متعلقہ ایجنسی کو مطلع کیا گیا تھا اور مسائل حل کرلئے گئے تھے۔ لیکن گزشتہ روز کمپریسر دوبارہ جل گیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر (آئی سی یو کے) اندر گرمی ضرور تھی لیکن مانیٹرس اور وینٹلیٹرس جیسے جان بچانے والے آلات متاثر نہیں ہوئے تھے اور بہتر انداز میں کام کررہے تھے۔ صرف اے سی بیم ہی متاثر ہوئی تھی۔‘‘ ایک متوفی مریض کے رشتہ دار نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ایل ایل آر ہاسپٹل کے اشٹاف نے آئی سی یو کے دروازے اور کھڑکیاں کھول کر مریضوں کو راحت پہنچانے کی کوشش کی لیکن جھلسادینے والے موسم گرما میں اس سے کچھ زیادہ راحت نہیں مل سکی۔ اس نے کہا کہ دیگر مریضوں کے تیمارداروں کو بے چین مریضوں کو کچھ راحت دلانے کے لیے ہاتھ سے ہلائے جانے والے دستی پنکھوں کا استعمال کرنا پڑا۔