نربھئے فنڈکیلئے ایک ہزار کروڑ روپئے مختص‘تعلیمی قرض پر امتناع کی تجویزبرخواست‘عبوری بجٹ پارلیمنٹ میں پیش
دفاعی فورسیس کے لئے ’’ایک عہدہ ‘ ایک پنشن ‘‘انکم ٹیکس شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں ‘دولتمند ترین افرادپر 10فیصد سرچارج
نئی دہلی۔17فبروری( سیاست ڈاٹ کام) ملک میں مجوزہ عام انتخابات سے قبل وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج لوک سبھا میں عبوری بجٹ پیش کیا اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے عوام پر راست کسی طرح کا مالی بوجھ عائد کرنے سے گریز کیا ہے ۔چنانچہ کاروں ‘ اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکلس( ایس یووی ) اور ٹو وہیلرس پر اکسائز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ۔ اس کے علاوہ دیگر اشیاء پر ٹیکس میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا ۔ وزیر فینانس پی چدمبرم نے عبوری بجٹ برائے سال 2014-15ء پیش کرتے ہوئے آٹو موبائیل انڈسٹری کو کسی قدر راحت فراہم کی جس کی ترقی معکوس ہوگئی تھی ۔ چنانچہ انہوں نے اکسائز ڈیوٹی میں 12فیصد سے کمی کرتے ہوئے اسے 8فیصد کردیا ہے ۔ اس کا اطلاق چھوٹی کاروں ‘ موٹر سیکلس ‘ اسکوٹرس اور کمرشیل وہیکلس پر ہوگا ۔حکومت کے اس فیصلے کے نتیجہ میں ان کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی ۔ اس کے علاوہ وزیر فینانس نے انکم ٹیکس شرحوں میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی اور صرف مالدار ترین افراد پر جو سالانہ ایک کروڑ روپئے سے زائد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں ان پر موجودہ پانچ فیصد سرچارج کو بڑھاکر دس فیصد کردیا ہے۔ خواتین کے تحفظ کیلئے قائم کردہ ’نربھئے فنڈ‘ کیلئے مزید ایک ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ سابق فوجیوں کو بڑے پیمانے پر راحت فراہم کرتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس نے اعلان کیا کہ حکومت نے اصولی اعتبار سے ایک عہدہ ‘ایک پنشن کے ان کے مطالبہ کو منظور کرلیا ہے ۔ وزارت دفاع کیلئے آئندہ سال مختص کی جانے والی رقم میں 10فیصد اضافہ کر کے اسے 2014-15ء میں دو لاکھ 24ہزار کروڑ روپئے کردیا گیا ہے ۔غیر منصوبہ بند مصارف کا تخمینہ 127892 کروڑ روپئے ہے۔یہ رقم غذا ‘کھادوں اور ایندھن کی سبسیڈی پر خرچ کی جائے گی جو 246397کروڑ روپئے ہے ۔نظرثانی شدہ تخمینہ میں 2013-14ء میں یہ 245452کروڑ روپئے تھی۔
بجٹ کے تخمینہ پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس نے کہاکہ جاریہ مالیتی سال اطمینان بخش انداز میں اختتام پذیر ہوگا ۔ مالیتی خسارہ 4.6فیصد ہے جو خطرناک حد 4.8فیصد سے کم ہے ۔ مالی خسارہ 3.3فیصد ہے۔ 2014-15ء کیلئے مالیتی خسارہ 4.1فیصد مقرر کیا گیاہے جو مقررہ نشانہ 4.2فیصد سے کم ہے ۔ مالی خسارہ کا تخمینہ 3فیصد ہے ۔پی چدمبرم نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو مستحکم بناتے ہوئے امریکہ اور چین کے بعد تیسرے مقام پر پہنچانا ان کا مقصد ہے ۔تاہم انہوں نے افراط زر کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا ۔ چاول پر لوڈنگ ‘ ان لوڈنگ‘ پیاکنگ وغیرہ کو سرویس ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ سستے ہونے کی توقع ہے ۔ موبائیل ہینڈ سیٹس کی اندرون ملک تیاری کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے مرکزی وزیر فینانس نے تمام زمروں کی اکسائز ڈیوٹی کا ازسرنو تعین کیا ہے ۔ کسٹمس ڈیوٹی کا ڈھانچہ صنعتی تیلوں ‘ چربی کے تیزابوں اور چربی کے الکحل کیلئے 7.5فیصد مقرر کیا گیا ہے تاکہ اندرون ملک صابنوں اور دیگر کیمیائی اشیاء کی تیاری کی حوصلہ افزائی ہوسکے ۔ اسی طرح 5فیصد کی رعایتی کسٹمس ڈیوٹی اشیائے ضروریہ پر جو درآمد کی جاتی ہے عائد کی گئی ہے ۔ چدمبرم نے کہا کہ اکسائز ڈیوٹی اشیائے ضروریہ پر 12فیصد سے کم کر کے 10فیصد کردی گئی ہے ۔ چھوٹی کاریں ‘ موٹر سیکلیں ‘ اسکوٹرس اور تجارتی گاڑیوں پر کم اکسائز ڈیوٹی جو فی الحال 12فیصد تھی صرف 8فیصد عائد کی جائے گی ۔ بڑے اور اوسط درجہ کی کاریں 24تا 20فیصد اکسائز ڈیوٹی ادا کریں گے جو فی الحال 27سے 24فیصد سے تھی ۔چدمبرم نے کہا کہ 31مارچ 2009ء سے تعلیمی قرضوں پر امتناع کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے اب برخواست کردیا گیا ہے اس سے 9لاکھ طلبہ کو فائدہ پہنچے گا ۔ان پر سود کا بوجھ کم ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نربھئے فنڈ میں ایک ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی ۔ یہ گذشتہ سال کی گرانٹس کے علاوہ ہوگی ۔اس فنڈ کو ناقابل تنسیخ بنایا جائے گا ۔ عبوری بجٹ میں وزارت داخلہ کیلئے مختص کردہ رقم میں 16فیصد اضافہ کیا گیاہے ۔ ریلوے بجٹ میں بھی اضافہ کرتے ہوئے اسے 29ہزار کروڑ روپئے کیا گیاہے ۔
ماں اور ہارورڈ نے سخت محنت کرنا سکھایا
چدمبرم کا مودی کو جواب
مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے بجٹ تقریر کے دوران نریندر مودی کے حالیہ طنز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ان کی ماں اور ہارورڈ یونیورسٹی نے سخت محنت کرنا سکھایا ۔ واضح رہے کہ نریندر مودی نے حالیہ ایک جلسہ میں چدمبرم کے ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں’’ مکررگنتی وزیر‘‘قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک کو ہارورڈ کے ذریعہ نہیں بلکہ ’’ہارڈورک‘‘ کے ذریعہ ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے ۔