کارپوریٹ طرز کی پالیسیاں اور اقدامات

خرابیوں کو پیدا کرنے میں سرکاری عوامل ہی ذمہ دار، جیل میں جامرس کی تنصیب کیلئے مختلف کمپنیوں کی دوڑ
حیدرآباد /3 اکٹوبر ( سیاست نیوز )موجودہ دور میں سرکاری پالیسیاں و اقدامات کارپوریٹ طرز کی ہوگئی ہیں۔ کمپنیاں جس طرح کسی شئے کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں اب سرکاری ملازمین حکومت کو پہلے ضرورت کو پیش کررہی ہیں بعد میں اہمیت کو واضح کررہی ہیں۔ ان پالیسیوں کے سبب حکومتیں کارپوریٹ حکومتیں بنتی جارہی ہیں ۔ عوام میںکسی پالیسی یا پراجکٹ کو متعارف کرنے کیلئے پہلے جگہ اور ضرورت کو سرخیوں میں لایا جارہا ہے پھر اس کے بعد پراجکٹ کو متعارف کروایا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر سٹ اپ باکس، سیل فون کی رومنگ ،آدھار کارڈ وغیرہ وغیرہ ۔ کسی بھی ترقیاتی پراجکٹ کی عمل آوری کیلئے جس طرح سرکاری رضا مندی لازمی ہے اسی طرح اب کارپوریٹ اداروں کی مرضی کو بھی شامل حال رکھا جارہا ہے ۔ مسابقت اور ٹکنالوجی کے اس دور میں کارپوریٹ لابی قدیم سوداگری طرز کی پالیسی کو اپنا رہی ہے ۔ تاہم ایسے ادارے ہی کامیاب ہو رہے ہیں جو وقت کے بادشاہوں کو خوش کرتے ہیں اور جو ایسا نہیں کرتے وہ ناکام ہوجاتے ہیں ۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد سے ریاست میں پیش آرہے حالات کچھ اس طرح کے سوداگری اور کتوال دور کی یاد تازہ کر دیتے ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ اضلاع ہو یا پھر قدیم ریاست اے پی ہو حکومتوں پر الزام ہے کہ وہ انہی اداروں کو فروغ دیتی ہیں جو سرکاری مرضی کو شامل حال اور بادشاہوں کی خوشی کا ہر لحاظ سے خیال رکھتے ہیں اور ان پالیسیوں پر عمل آوری کیلئے پہلے ماحول تیار کرتے ہوئے حالات کو سازگار بنایا جاتا ہے ۔ حالیہ دنوں تلنگانہ کی جیلوں میں جامرس کی تنصیب کا فیصلہ اس طرح کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے جیل قید خانے اصلاحات اور شخصیت میں سدھار کیلئے ہوتے ہیں ۔ لیکن سیل فون کے استعمال سے جیلیں بدنام ہوگئیں ۔ جیل کے اندر جیل انتظامیہ اور ذمہ داروں کی مرضی کے بغیر کوئی داخل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی چیز اندر جاسکتی ہے تو پھر کس طرح یہ ممکن ہو پاتا ہے کہ سیل فون قیدیوں کے قبضہ سے دستیاب ہوئے اور انہیں کس طرح استعمال کی آزادی حاصل ہوئی ۔ کرپشن اور بدعنوانیوں سے جیلوں کو پاک کرنے کے اقدامات اور اس کے تحت جیلوں میں جامرس کی تنصیب خوش آئند بات ہے ۔ جس کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے ۔ تاہم دوسرا پہلو یہ ہے کہ جامرس کی تنصیب میں بھی رسہ کشی جاری ہے ۔ جیل محکمہ کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا تھا کہ ایک کمپنی کو ذمہ داری دینے کیلئے اقدامات کئے گئے تھے ۔ تاہم اس کام میں جامرس کی تنصیب کیلئے مزید کمپنیوں کو مدعو کیا جارہا ہے اور ان کے تخمینہ پراجکٹ کی لاگتی رپورٹ کے بعد شائد اس پراجکٹ کو قطعی منظوری دی جائے گی ۔ اس پراجکٹ سے قبل جیلوں اور اس کے نظام کو اس حد تک بدنام کردیا گیا اور ایسے ماحول کو تیار کرلیا گیا کہ اب جا مرس ضروری ہوسکتے جن کی شدت سے کمی محسوس ہونے لگی ۔ اس کے علاوہ دیگر پراجکٹوں سی سی ٹی وی کیمرہ ہو یا پھر مٹیل ڈیکٹیر یا پھر سیٹ اپ باکس یہاں تک کہ میٹرو ریل پیراجکٹ کے تعلق سے بھی ماہرین اور رضا کارانہ طور پر سماج کے کئی گوشوں سے الزامات پائے جاتے ہیں ۔ کمپنیاں سرکار کو اپنی گرفت میں لینے کیلئے ان کا ذہن تیار کررہی ہے ۔ جیسا کہ بائیں بازو کی جماعتیں ہمیشہ اس بات کی دہائی دیتی رہتی ہیں کہ کارپوریٹ نظام اور سامراجی طاقتیں ملک کے معاشی نظام اور قدرتی و سائل پر حاوی ہو رہی ہے ۔ ایسے حالات میں یہ الزامات اور موجودہ دور کے اقدامات غور وفکر پر مجبور کر رہے ہیں ۔