حیدرآباد ۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) مسلمان اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ غیروں کے دل آسانی سے فتح کرسکتے ہیں۔ ہمارے برادران وطن اچھی طرح جانتے ہیں کہ مسلمان امن پسند، رحمدل، دوسروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنے والے اور انسانیت نواز اور بامروت ہوتے ہیں لیکن چند مٹھی بھر عناصر دو فرقوں میں نفرت کی دیوار کھڑی کرتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کرلیتے ہیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو ہمارے شہر میں اس قسم کے اختلافات اور نفرتوں کیلئے کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔ اس کی مثال قطب شاہی واقع کاروان ساہو ہے۔ یہ مسجد کافی عرصہ سے غیرآباد تھی۔ فرقہ وارانہ لحاظ سے انتہائی حساس علاقہ میں واقع ہونے کے باعث وہاں کوئی مسلمان نہیں جارہا تھا۔ ایسے میں دکن وقف پراپرٹیز پروٹکشن سوسائٹی کے سربراہ جناب عثمان بن محمد الہاجری اور ان کے غیور ساتھیوں نے اس مسجد کو آباد کرنے کی کوشش کی اور 2006ء سے جاری ان کوششوں کو اللہ عزوجل نے کامیابی سے ہمکنار کردیا۔ چنانچہ اب مسجد آباد ہوگئی ہے۔
قریبی علاقوں کے نوجوانوں نے اس مسجد میں نماز ظہر سے نمازوں کا آغاز کردیا۔ کئی برسوں بعد اس مسجد سے اذان گونجی۔ عثمان الہاجری نے خود اذان دی اور امامت بھی کی۔ اللہ کا کرم یہ ہوا کہ اس مسجد کو آباد کرنے میں مقامی غیرمسلم بھائیوں نے بہت مدد کی۔ ان میں مسٹر شانتارام، مسٹر راجو، بی سی سیل تلگودیشم کے سکریٹری، مسٹر نرسمہا سکریٹری بی سی سیل تلگودیشم اور غیرمسلم خواتین شامل ہیں۔ اس مسجد کے آباد ہونے سے اندازہ ہوتا ہیکہ محبت و خلوص اور اپنے کردار کے ذریعہ برادران ون کے دل جیتے جاسکتے ہیں۔ آج اس قطب شاہی مسجد میں جو آریہ سماج مندر کے قریب واقع ہے، ظہر اور عصر کی نماز جن نوجوانوں نے ادا کی، ان میں مقبول بن عبداللہ الہاجری، محمد پاشاہ، اقبال خالد، عبدالقادر، محمد غوث، علی الہاجری، عبدالرحیم بن عبداللہ الہاجری، محمد بن عثمان الہاجری، سالم بن علی الہاجری، عبدالعزیز بن عبداللہ الہاجری، عبداللہ الہاجری، محمد بن عبداللہ الہاجری، محمد بن عثمان الہاجری، محمد اعجاز، محمد احمد، محمد رضوان اور دیگر شامل ہیں۔