کئی عینی شاہدین کے بیانات قلمبند نہیں کئے گئے؟ مکہ مسجد کیس

حیدرآباد ۔ /24 اپریل (سیاست نیوز) مکہ مسجد بم دھماکے کیس میں استغاثہ کی ناکامی نے کئی سوال کھڑا کردیئے ہیں جس میں قابل غور یہ ہے کہ کئی عینی شاہدین کے بیانات کو عدالت میں قلمبند کروانے سے گریز کیا گیا ۔ /18 مئی 2007 ء کو مکہ مسجد میں پیش آئے بم دھماکے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 58 زخمی ہوگئے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے تمام زخمیوں کی فہرست بطور گواہان عدالت میں پیش کی تھی لیکن کیس کی سماعت کے دوران 23 عینی شاہدین جو اس واقعہ میں زخمی ہوئے تھے اُن کے بیانات کو قلمبند کرنے سے روک دیا گیا ۔ اسی طرح جملہ 226 گواہوں میں 64 گواہ منحرف ہوگئے جس کے نتیجہ میں کیس کی سماعت کو کافی نقصان پہونچا۔ آر ایس ایس لیڈر سوامی اسیمانند کے رضاکارانہ اقبالیہ بیان ریکارڈ کرنے والے دہلی کے میٹروپولیٹین مجسٹریٹ دیپک دباس کو گواہی کیلئے عدالت طلب نہیں کیا گیا ۔ ورنہ اسیمانند کی گواہی کو مصدقہ بنایا جاسکتا تھا ۔ کاروان میگزین میں شائع ہونے والے سوامی اسیمانند اور دیگر کے انٹرویو کو ریکارڈ پر لینے کیلئے زور نہیں دیا گیا ۔ کاروان میگزین کی رپورٹر لینا گیتا رگھوناتھ نے سوامی اسیمانند کے انٹرویو کئے تھے جس میں اس نے آر ایس ایس کی ملک بھر میں سازش کو بے نقاب کیا تھا ۔ شیخ کلیم اور مقبول چاؤش جنہوں نے تحقیقاتی ایجنسی کو یہ بتایا تھا کہ چنچل گوڑہ جیل میں قید کے دوران سوامی اسیمانند نے انہیں مبینہ طور پر اقبالی بیان دیا تھا جس میںیہ کہا تھا کہ مکہ مسجد بم دھماکے کا وہ اور دیگر آر ایس ایس پرچارک ذمہ دار ہیں ۔ چنانچہ اسیمانند کا دہلی اور امبالہ میں دیئے گئے اقبالی بیانات میں تضاد نہ ہونے پر بھی زور نہیں دیا گیا جس کے نتیجہ میں این آئی اے خصوصی جج نے ملزم کے بیان کو مسترد کردیا ۔