صارفین بوجھ کا شکار، قواعد کی کھلے عام خلاف ورزی
حیدرآباد ۔ 25 ڈسمبر (سیاست نیوز) جی ایس ٹی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھا جارہا ہے۔ جی ایس ٹی لاگو ہوئے پانچ ماہ کا عرصہ ہونے کے باوجود تاجرین کی من مانی کی وجہ سے صارفین کو نقصانات برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹیکس سے مستثنیٰ اشیاء پر بھی ٹیکس اصول کرنا اور کم جی ایس ٹی والی اشیاء پر بھاری جی ایس ٹی وصول کرنا عام بات ہوگئی ہے۔ جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد سے سلاب میں تین مرتبہ تبدیلیاں عمل میں لائی گئیں اور بھاری جی ایس ٹی والی اشیاء کی ٹیکس میں کمی کی گئی۔ تاہم تاجرین صارفین کو اس کا فائدہ نہیں پہنچا رہے ہیں۔ اشیاء خریداری پر بل یا تو نہیں دی جارہی ہی یا پھر بل اجرائی پر ٹیکس کا اندراج نہیں کیا جارہا ہے۔ اس طرح صارفین کو معلومات نہ ہونے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ سوپر مارکٹس اور مالس میں جی ایس ٹی وصول کرنے سے متعلق بلس میں بتایا جارہا ہے مگر ٹیکس کی وضاحت شامل نہیں ہے۔ صرف چند تاجرین ہی کسی چیز کو کسی سلاب کے تحت جی ایس ٹی میں شامل کیا گیاہے۔ علاوہ ازیں تاجرین پر لازمی ہیکہ بورڈس پر باقاعدہ جی ایس ٹی رجسٹرڈ نمبر کا اندراج کریں مگر تاجرین رجسٹرڈ نمبر کو بورڈس پر نہیں درج کیا ہے۔ ریاستی سطح پر 2.7 لاکھ افراد نے جی ایس ٹی کے تحت مسلمہ حیثیت حاصل کی ہے مگر ایک فیصد تاجرین انکشاف نہیں کررہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہیکہ تاجرین جی ایس ٹی کے قواعد کس طرح بے قاعدگی کررہے ہیں۔ کمپوزٹ سسٹم کے تحت مسلمہ حیثیت حاصل کرنے والے تاجرین کسی بھی قسم کا ٹیکس وصول کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ سابق میں اس سسٹم کے ذریعہ مسلمہ حیثیت حاصل کرنے والوں کو سالانہ 75 لاکھ کے مجموعی کاروبار تھا مگر اب اس میں اضافہ کرتے ہوئے سالانہ مجموعی کاروبار ایک کروڑ کیا گیا ہے۔ واضح ہوکہ کمپوزٹ سسٹم کے تحت رجسٹرڈ تاجرین کس بھی طرح کا ٹیکس وصول کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے اور ایسے تاجرین پر لازمی ہیکہ بورڈس پر کمپوزٹ سسٹم سے متعلق واضح تحریر درج کریں۔ جی ایس ٹی پر عدم عمل آوری کے باوجود مرکزی و ریاستی انکم ٹیکس عہدیداران کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہیکہ شکایات موصول ہونے پر ہی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے نتیجہ میں صارفین کو ہی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔