کانگریس قائد کو ریمارکس سے دستبرداری کا مشورہ : محمد مشتاق ملک کا ردعمل
حیدرآباد۔24 فبروری (سیاست نیوز) اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے دینی مدارس کے خلاف کئے گئے ریمارکس پر صدرنشین تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی جناب محمد مشتاق ملک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ڈگ وجئے سنگھ سے اپنے ریمارکس سے دستبرداری اور معذرت خواہی کی مانگ کی۔ محمد مشتاق ملک نے کہا کہ 130 سالہ تاریخ رکھنے والے کانگریس پارٹی کے سینئر قائد کی جانب سے دینی مدارس کے خلاف زہر افشانی ان کی اندرونی ذہنیت کو ظاہر کرتی ہے۔ کانگریس جو کہ سکیولرازم کی دعویدار ہے لیکن پارٹی میں چھپے ہوئے فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والے عناصر وقفہ وقفہ سے زہر افشانی کررہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ڈگ وجئے سنگھ کے ٹوئٹ کو دو دن گزرنے کے باوجود اے آئی سی سی نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور نا ہی ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹ سے دستبرداری اختیار کی۔ مشتاق ملک نے کہا کہ نام نہاد سکیولر قائدین سے مسلمانوں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے جو اپنے سیاسی فائدے کے لیے ظاہری طور پر بی جے پی اور سنگھ پریوار کو نشانہ بناتے ہوئے مسلمانوں کو خوش کرتے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ کی ذہنیت سے انداز ہوتا ہے کہ وہ کانگریس سے زیادہ سنگھ پریوار کے اسکول آف تھاٹ پر یقین رکھتے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ کا یہ کہنا کہ مدارس اور آر ایس ایس کے سرسوتی ششو مندر اسکولوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور دونوں میں نفرت کی تعلیم دی جاتی ہے، انتہائی بدبختانہ ریمارک ہے۔ مشتاق ملک نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ دراصل ہندوستان کی جدوجہد آزادی سے بھی ناواقف ہیں۔ جدوجہد آزادی میں علماء اکرام نے نہ صرف اپنی جانوں کی قربانی دی بلکہ انگریزوں کے خلاف لڑائی کی قیادت کی۔ یہ علماء اور مجاہدین آزادی دینی مدارس سے ہی تیار ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اور حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، قطب شہید کی قربانیوں سے کون واقف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ کو ان کی ریاست مدھیہ پردیش کے عوام نے مسترد کردیا ہے اور وہ گزشتہ 15 برسوں سے اپنی ریاست میں کانگریس کو اقتدار میں واپس لانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کا یہ کارنامہ ہے کہ سماج کے غریب اور کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو دینی اور معاشرتی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ اگر ہندوستان کے دینی مدارس اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی کریں تو پھر نوجوان نسل جرائم میں مبتلا ہوجائے گی اور امن و ضبط کی صورتحال ہمیشہ کے لیے حکومت کو چیلنج بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی مثال ایسی پیش نہیں کی جاسکتی کہ دینی مدارس کا کوئی فارغ دہشت گرد یا ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہا ہو۔ محمد مشتاق ملک نے کانگریس پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈگ وجئے سنگھ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اپنے سیکولرازم کا ثبوت دیں۔ انہوں نے کانگریس سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین پر بھی زور دیا کہ وہ دینی مدارس کے خلاف زہر افشانی کی مذمت کریں۔