پرانے شہر میں ٹی آر ایس کی مقبولیت میں اضافہ، اقلیتی قائدین کا شدید ردعمل
حیدرآباد ۔ 3 ۔ فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے اقلیتی قائدین ارشد علی خاں ، محمد شریف ، صوفی سلطان قادری ، محمد شبیر احمد ، ظہور الدین اور عنایت علی باقری نے رائے دہی کے موقع پر مجلس سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی کی قیادت میں غنڈہ عناصر کی جانب سے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی قیامگاہ پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ٹی آر ایس قائدین نے اس واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ حملہ دراصل جمہوری انتخابی نظام کو درہم برہم کرنے کی کوشش ہے تاکہ دیگر جماعتوں کے کارکنوں کو خوفزدہ اور ہراساں کیاجاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور انتخابات کے موقع پر کسی بھی پارٹی کو غنڈہ گردی کے ذریعہ رائے دہی متاثر کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس قائدین نے پارٹی کے اولڈ سٹی آفس کو نشانہ بنانے اور پرانے شہر میں سرگرم ٹی آر ایس قائد محمد اعظم علی پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیف منسٹر کے مشورہ پر وہاں موجود سینکڑوں کارکنوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ورنہ صورتحال بگڑسکتی تھی۔ ان قائدین نے کہا کہ شکست کے خوف سے یہ حملہ کیا گیا اور یہ کارروائی مخالفین کی بوکھلاہٹ کو صاف طور پر ظاہر کر رہی ہے۔ ان قائدین نے کہا کہ پرانے شہر میں ٹی آر ایس کی بڑھتی مقبولیت میں اپوزیشن جماعتوں کی نیند حرام کردی ہیں۔ گریٹر انتخابات میں ٹی آر ایس کے حق میں عوام میں جو جوش و خروش دیکھا گیا وہ پارٹی کی شاندار کامیابی کا ثبوت ہے ۔ ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو غنڈہ گردی اور غیر جمہوری حربے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے ورنہ ٹی آر ایس کارکن جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ ہراسانی اور حملوں کے ذریعہ ٹی آر ایس کارکنوں کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جاسکتا۔ پارٹی قائدین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ گریٹر انتخابات میں ٹی آر ایس شاندار کامیابی حاصل کرے گی۔