ہندوستانی تردید ‘ چین کا فوجیوں کی تعداد400سے 40کردینے کا ادعا
نئی دہلی /بیجنگ ۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج ڈوکلم سے اپنی فوجوں میں کوئی تخفیف نہیں کی ہے ۔ ہندوستانی فوجی عہدیدار نے آج بھوٹان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے اس دعویٰ کے تردید کی کہ ڈوکلم میں تعینات ہندوستانی فوج میں تخفیف کی گئی ہے‘ جب کہ بیجنگ سے موصولہ اطلاع کے بموجب چین نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے ڈوکلم میں تعینات اپنے فوجیوں کی تعداد جولائی کے اختتام تک 400سے کم کر کے صرف 40کردی ہے ۔ وزیر خارجہ چین نے 15صفحات پر مشتمل ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 16جون سے جاری کشیدگی کی تفصیلات ظاہر کیں ۔قبل ازیں چین نے آج کہا کہ وہ ہندوستان پر اپنا سخت موقف واضح کردیا ہے کہ موجودہ سرحدی تعطل کی یکسوئی کے لئے وہ (ہند) سکم کے ڈوکلم سیکٹر سے اپنی فوج کا فی الفور تخلیہ کرے۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور چین کے اسٹیٹ کونسلر یانگ جی ایچی کے مابین 28 جولائی کو ہوئی پہلی ملاقات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ان دونوں عہدیداروں نے برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل پانچ رکنی تنظیم ’’بریکس‘‘ تعاون کے علاوہ باہمی تعلقات اور چند اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈوول نے گذشتہ ماہ بریکس ممالک کے قومی سلامتی مشیران کے اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔ ڈوول اور یانگ دونوں ممالک کے مابین سرحدی مذاکرات میں خصوصی نمائندگان ہیں۔
چینی وزارت خارجہ نے ڈوکلم کے علاقہ میں چین کی طرف سے سڑک کی تعمیر کے آغاز پر پیدا شدہ تنازعہ پر کئے گئے تبادلہ خیال سے متعلق ایک سوال پر تحریری جواب میں کہا کہ یانگ نے ڈوول کی درخواست پر روایت کے مطابق بات چیت کی تھی۔ چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’’یانگ جی ایچی نے ہند ۔ چین سرحد کے سکم سکشن پر چینی علاقہ میں ہندوستانی فوج کی دراندازی پر چین کے سخت موقف کا اظہار کیا‘‘۔ چینی وزارت خارجہ نے اشارہ دیا کہ ڈوول اور یانگ کی بات چیت میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ اس مسئلہ پر ہندوستان کا موقف واضح کرتے ہوئے وزیرخارجہ سشماسوراج نے سرحدی تعطل کی پرامن یکسوئی کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ کسی بھی بات چیت سے قبل فریقین اپنی فوجیں واپس طلب کریں۔ ہندوستان نے حکومت چین سے کہا تھا کہ اس علاقہ میں سڑک کی تعمیر سے جوں کے توں موقف میں نمایاں تبدیلی ہوگی جس کے سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ڈوول اور یانگ کی بات چیت کے دوران ہندوستان پر زور دیا کہ وہ چین کی علاقائی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی قوانین کا احترام کرے اور دراندازی کرنے والی ہندوستانی فوج کا فی الفور مکمل تخلیہ کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات کے ذریعہ رواں تعطل کو حل کیا جائے۔ چینی وزارت خارجہ نے اس تعطل کے بارے میں 15 صفحات پر مشتمل دستاویزی حقائق اور نقشوں کو بھی جاری کیا ہے۔