چیوڑلہ ، سکندرآباد اور ملکاجگیری حلقوں پر کے ٹی آر کی توجہ

لال بہادر اسٹیڈیم میں کے سی آر کے جلسہ کی ناکامی کے بعد انتخابی مہم کی حکمت عملی میں تبدیلی
حیدرآباد۔3اپریل(سیاست نیوز) چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی لال بہادر اسٹیڈیم کے انتخابی جلسہ میں عدم شرکت اور ناراضگی کے بعد کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی مسٹر کے ٹی راما راؤ نے شہر حیدرآباد کے اطراف کے تین حلقہ جات پارلیمان پر زیادہ توجہ دینی شروع کردی ہے اور وہ روزانہ حلقہ پارلیمان چیوڑلہ‘ سکندرآباد اور ملکا جگری کے علاقوں میں روڈ شو اور کارنر میٹنگس کے ذریعہ عوام سے رجوع ہونے لگے ہیں۔لال بہادر اسٹیڈیم میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کا انتخابی جلسہ ناکام ہونے کے بعد پارٹی کی جانب سے شہر کے ان تینوں حلقہ جات پارلیمان پر زیادہ توجہ دینی شروع کردی ہے اور اس کے لئے خود کارگذار صدر مسٹر کے ٹی راما راؤ نے تینوں حلقوں میں وقت دینے کے علاوہ دیگر پارٹی قائدین کو ان حلقوں میں مصروف کرنے کے اقدامات کرنے شروع کردیئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ حلقہ پارلیمنٹ چیوڑلہ میں تلنگانہ راشٹر سمیتی نے ڈاکٹر رنجیت ریڈی کو امیدوار بنایا ہے جبکہ ان کے مقابلہ میں مسٹر کے وشویشور ریڈی تجربہ کار اور عوام کے درمیان رہنے والے کانگریس کے امیدوار ہیں اسی لئے چیوڑلہ میں ٹی آر ایس امیدوار کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہو رہی ہے۔اسی طرح حلقہ پارلیمان ملکا جگری میں بھی تلنگانہ راشٹر سمیتی نے کابینی وزیر سی ایچ ملا ریڈی کے داماد راج شیکھر ریڈی کو امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس نے پارٹی کے کارگذار و نوجوان قائد مسٹر اے ریونت ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد کی بھی صورتحال ایسی ہی کچھ ہے کیونکہ تلنگانہ راشٹر سمیتی نے ایک اور کابینی وزیر ٹی سرینواس یادو کے فرزند کو امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس سے تجربہ کار سیاستداں انجن کمار یادو کانگریس کے امیدوار ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسٹر جی کشن ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے اسی لئے ان تین حلقوں میں تلنگانہ راشٹر سمیتی امیدوارو ںکو عوامی تائید حاصل نہیں ہو رہی ہے اور اب انہیں کامیاب بنانے کے لئے ان کی انتخابی مہم ٹی آر ایس کارگذار صدر مسٹر کے ٹی راما راؤ خود چلاتے ہوئے ان تینوں حلقوں کی نگرانی کر رہے ہیںاور انتخابی مہم میں اپنی حلیف جماعت کو بھی مدعو کرنے لگے ہیں۔