واشنگٹن ۔ 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد شدہ مصنوعات پر 200 بلین ڈالرس کے جو زائد ٹیکس نافذ کئے ہیں ان کا اطلاق پیر سے ہوگیا جسے عالمی سطح پر سب سے بڑی تجارتی جنگ سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ چین سے درآمد شدہ مصنوعات پر جو زائدٹیکس عائد کئے گئے ہیں، ان کی رقم چین سے درآمد شدہ مصنوعات کی مجموعی قیمت سے نصف ہے جس کا راست اثر صارفین کی جیب پر پڑسکتا ہے۔ دنیا کا چاہے کوئی بھی ملک ہو، وہاں کے عوام یہ ہرگز نہیں چاہتے کہ ان کی جیب پر زائد بار پڑے۔ وہ ہمیشہ بچت کے بارے میں سوچتے ہیں چاہے وہ اشیائے خوردنی ہو، ملبوسات ہوں، مشروبات ہوں اور دیگر پرتعیش اشیاء جیسے اے سی، فریج، کار اور موٹر سائیکل وغیرہ۔ یاد رہیکہ ٹرمپ نے صرف جاریہ سال میں ہی چین سے درآمد شدہ اشیاء کی مجموعی قیمت پر 12 فیصد کا ٹیکس نافذ کیا ہے۔ ٹرمپ نے ٹیکس کے نفاذ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چین کو اپنی تجارتی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس نے امریکی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے خصوصی طور پر امریکی ٹیکنالوجی کا سرقہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔