چین کیساتھ تجارتی عدم توازن ناقابل قبول

ظہیرالدین علی خاں
نئی دہلی ۔ یکم جولائی ۔ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک چین کے ساتھ تجارتی روابط کو نمایاں اہمیت دیتا ہے لیکن اِس معاملہ میں پائے جانے عدم توازن پر اُسے تشویش ہے۔ نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری نے بتایا کہ اُنھوں نے چین کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے دوران یہ مسئلہ اُٹھایا اور تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اِس دورے کا مثبت پہلو یہ رہا کہ دونوں ممالک نے اِس اہم ترین مسئلہ پر ماہرین کی سطح پر اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری نے پانچ روزہ دورے چین سے کل رات واپسی کے بعد کہاکہ پڑوسی ملک کے ساتھ روابط انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور نئی حکومت اِسے اولین ترجیح دیتی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ چینی قیادت سے طویل مذاکرات ہوئے۔

اُن کے علاوہ وزیر کامرس نرملا سیتارامن نے بھی علیحدہ مذاکرات کئے۔ ہم نے تجارت میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا لیکن موجودہ عدم توازن ناقابل قبول ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ باہمی تجارت 2011 ء میں 75 بلین ڈالر تھی جو کم ہوکر گزشتہ سال 65.45 بلین ڈالر رہی۔ اِس کے علاوہ ہندوستانی برآمدات میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔ تجارتی عدم توازن اِس وقت تقریباً 36.5 بلین کا ہے اور یہ ہندوستان کے لئے باعث تشویش ہے۔ اِس عدم توازن کی ایک اہم وجہ چین میں طاقتور ریگولیٹری سسٹم ہے جس سے مختلف شعبوں آئی ٹی اور فارما میں ہندوستانی برآمدات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ دونوں ممالک نے آئندہ سال 100 بلین ڈالرس کا نشانہ مقرر کیا ہے لیکن عہدیداروں کے مطابق اِس کی تکمیل ناممکن ہے۔ نائب صدرجمہوریہ نے کہاکہ عدم توازن کو ختم کرنے کے دو راستے ہیں،

ایک یہ کہ ہندوستان، چین کو برآمدات میں اضافہ کرے اور دوسرا یہ کہ چین اپنے پڑوسی ملک ہندوستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرے۔ اُنھوں نے بتایا کہ چینی حکام کا ردعمل حوصلہ افزاء رہا اور بعض ایسے موضوعات ہیں جن پر وہ غور کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پیچیدہ اور تکنیکی نوعیت کے اُمور ہیں۔ جناب حامد انصاری نے گھر واپسی کے دوران صحافیوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ماہرین کی سطح پر مذاکرات کئے جائیں گے۔ غیرملکی کمپنیوں کو ہندوستان میں تجارتی مراکز قائم کرنے میں دشواری پر حامد انصاری نے کہاکہ موجودہ حکومت اِس طریقہ کار کو آسان بنارہی ہے۔چین کے پانچ روزہ سرکاری دورہ کو ’’ثمر آور اور منفعت بخش‘‘ قرار دیتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند محمد حامد انصاری نے کہا کہ چین کی قیادت شخصی سطح پر ہندوستان کی نئی قیادت سے روابط قائم کرنے کی متمنّی ہے۔ حامد انصاری نے بیجنگ سے نئی دہلی کے سفر کے دوران خصوصی طیارہ میں کل رات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی قیادت ہندوستان کی نئی قیادت سے شخصی روابط پیدا کرنے کی متمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات صدر چین ژی جن پنگ نے بھی کہہ دی ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی سے آئندہ برکس کانفرنس کے دوران علیحدہ طور پر ملاقات کے متمنی ہیں۔

نائب صدرجمہوریہ محمد حامد انصاری جمعرات کو نائب صدر چین لی یووان چاؤ کے ساتھ باہمی تبادلہ خیال اور پنچ شیل معاہدہ کی 60 ویں سالگرہ تقاریب میں شرکت کیلئے چین کے دورہ پر گئے تھے۔ پنچ شیل پرامن بقائے باہم کے پانچ بنیادی اُصول ہیں جن کا نظریہ سب سے پہلے ہندوستان کے اولین وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے پیش کیا تھا اور اُس دور کے وزیراعظم چین چاؤ این لائی کے ساتھ پنچ شیل معاہدہ پر دستخط کئے گئے تھے جس کے 60 سال کی تکمیل پر چین میں معاہدہ کی 60 ویں سالگرہ تقریر منعقد کی گئی۔ وزیراعظم نریندر مودی کے گزشتہ ماہ مئی وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد کسی ہندوستانی قائد کا یہ اولین دورۂ چین تھا۔ نائب صدر ہند کے آر نارائنن نے 1994ء میں چین کا دورہ کیا تھا۔ محمد حامد انصاری، ان کے بعد پہلے نائب صدرجمہوریہ ہیں، جو چین کے دورہ پر گئے ہیں۔ 1962ء میں پنچ شیل معاہدہ کے فوری بعد ہندوستان پر چینی جارحیت کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔