چین میں مسلمانوں کیخلاف مخبری کرنے والوں کیلئے رقمی انعام کی پیشکش کا اعلان

مسلمانوں کو نسلی تہذیب و روایات اور اسلام کی مذمت کیلئے مجبور کیا جارہا ہے، نیوزی لینڈ کا دہشت گرد بھی چینی پالیسی کا حامی
بیجنگ ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چین کے ایک جنوبی شہر نے ’’غیرقانونی مذہبی گروپوں‘‘ کے خلاف مخبری کرنے والوں کیلئے نقد انعامات کی پیشکش کی ہے۔ گوانگ ژھو کے محکمہ نسلی و مذہبی امور نے غیرقانونی بیرونی و خارجی مذہبی گروپوں کے کلیدی ارکان اور قائدین کی نشاندہی اور ان کے ٹھکانوں کے انکشاف سے معتلق مصدقہ معلومات کی فراہمی پر 10,000 یوان تقریباً 15000 امریکی ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ مذہبی انتہاء پسندی کی حوصلہ افزائی کے علاوہ بلا اجازت قائم شدہ مذہبی مقامات کے بارے میں اطلاع دینے والوں کیلئے نسبتاً چھوٹے انعامات کی پیشکش کی گئی ہے۔ اس محکمہ نے ترغیبات کے بارے میں اپنے تبصروں میں کہا کہ ’’اس دستاویز کا مقصد جائز و قانونی اداروں کی حفاظت اور غیرقانونی اداروں، انتہاء پسندی کا انسداد کرنا، دراندازی و جرائم کے خلاف کارروائی کرنا ہے‘‘۔ سرکاری طور پر کسی بھی مذہب پر ایقان نہ رکھنے والی چینی حکمران کمیونسٹ پارٹی صدر ژی جن پنگ کی قیادت میں اپنے راست کنٹرول سے باہر رہنے والے تمام مذہبی اداروں اور گروپوں بالخصوص اوئیغور، قازق اور دیگر مسلم نسلی اقلیتی گروپوں کے کیمپوں کا خاتمہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اکثر مسلم مذہبی گروپوں کے کیمپس ژنجیانگ میں ہیں جہاں کے مسمانوں کو صدر ژی سے وفاداری کا حلف لینے کے علاوہ اسلام اور ان کے روایتی کلچر کی مذمت کرنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں چین نے تہذیبی اورثقافتی نسل کشی، مخالفین پر چینی وقار مجروح کرنے کا الزام عائد کرنے اور دیگر زیادتیوں کے الزامات سے خود کو بچاتے ہوئے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی ہے۔ چین نے کیمپوں میں کسی بھی بیرونی آزادانہ نگرانی کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ مذاہب بالخصوص مسلمانوں کے خلاف چین کے انتہائی سخت گیر موقف پر عالمی توجہ مرکوز ہورہی ہے۔ نیوزی لینڈ کی مساجد پر 15 مارچ جمعہ کو وحشیانہ حملہ کرنے والے سفیدفام شخص نے اپنے آن لائن منشور میں کہا تھا کہ چین ہی واحد ملک ہے جو اس کے سیاسی اور سماجی اقدار سے بڑی حد تک مشابہت اور ہم آہنگی رکھتا ہے۔ اکثر یوروپی ممالک اور امر ژنجیانگ کی ہولناک صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس علاقہ میں مسلمانوں کی گرفتاریوں اور دیگر شکایات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ژنجیانگ کریک ڈاؤن پر چین کا قازقستان سے اظہارتشکر
بیجنگ ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چین نے مغربی خطہ ژنجیانگ میں کئے جانے والے کریک ڈاؤن پر قازقستان کی تائید پر اسکی ستائش کی جہاں چین کو ملک کے اقلیتی ایغور مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے اور انکی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ ایغور مسلمانوں کیساتھ قزاق مسلمان بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک پیانل کے مطابق چین نے ژنجیانگ میں ایغور نسلی مسلمانوں کے علاوہ دیگر نسلی مسلمانوں کو بھی ’’ٹریننگ کیمپ‘‘ کے نام پر قید رکھا ہے۔