چیف منسٹر کی رہائش گاہ وزیراعظم کی قیامگاہ سے بڑی

عوامی مسائل پر عدم توجہ کا الزام، محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد ۔ 5 اگست (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے وزیراعظم نریندر مودی کی قیامگاہ سے بڑی چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی قیامگاہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ عوام بالخصوص زرعی مسائل کو نظرانداز کرتے ہوئے بادشاہ روم نیرو کی تقلید کرنے کا کے سی آر پر الزام عائد کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ناکافی بارش کی وجہ سے ریاست سنگین صورتحال سے گذر رہا ہے۔ منجملہ 1.08 کروڑ ایکر اراضی کے صرف 35 لاکھ ایکر اراضی پر کاشت ہوئی ہے۔ بڑے پیمانے پر غذائی اجناس کی پیداوار گھٹ گئی ہے۔ کسانوں کی خودکشی واقعات میں تلنگانہ سارے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ کسانوں کے قرضوں کی معافی اسکیم بھی کسانوں کیلئے بے فیض ثابت ہورہی ہے۔ عوامی اور زرعی مثال کو نظرانداز کرتے ہوئے کے سی آر بادشاہ روم نیرو کے طرز پر حکمرانی کررہے ہیں۔ جب روم جل رہا تھا تو وہاں کے بادشاہ جس طرح بانسری بجارہے تھے اس طرح 11 ایکر اراضی پر 300 کروڑ روپئے کے مصارف سے عالیشان مکان بناتے ہوئے کے سی آر عیش و آرام کی زندگی گذار رہے ہیں۔ گذشتہ 3 سال سے کسانوں کو زرعی اغراض کیلئے مناسب پانی دستیاب نہیں ہورہا ہے اور نہ ہی بینکوں کی جانب سے انہیں قرض دیا جارہا ہے۔ محمد علی شبیر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ فوری ریاست کو خشک سالی سے متاثرہ علاقہ قرار دیتے ہوئے مرکز سے امداد حاصل کریں۔ پڑوسی ریاستیں کرناٹک اور آندھراپردیش سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے پانی کی اجرائی کو یقینی بنائے۔ ضروری اقدامات کرنے کے بجائے چیف منسٹر سکریٹریٹ اور اسمبلی کی تعمیر پر 600 کروڑ روپئے خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون کونسل نے بڑے پیمانے پر قرض حاصل کرتے ہوئے ریاست کے ہر شہری کو مقروض کردینے کا چیف منسٹر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 60 سال کے دوران متحدہ آندھراپردیش میں 63,000 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا گیا تھا۔ تاہم علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد صرف 3 سال میں کے سی آر نے 73,000 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے جو بہت جلد 200 لاکھ کروڑ تک پہنچ جائے گا۔