اپوزیشن کے احتجاج پر تحفہ میں پیشکردہ گھڑی حکومت کے حوالے کردینے سدا رامیا کا اعلان
بنگلور ۔ 2 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) تحفہ میں پیش کردہ ایک قیمتی گھڑی پر تنازعہ پیدا ہوجانے کے بعد چیف منسٹر کرناٹک سدا رامیا نے آج ریاستی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران لکژری واچ اسپیکر کے حوالہ کردی اور اسے حکومت کا اثاثہ قرار دیا ۔ ا یوان میں دوسرے دن بھی یہ تنازعہ گونج اٹھنے پر چیف منسٹر سدا رامیا نے برہمی کی حالت میں یہ گھڑی اور ایک مکتوب اسپیکر کاگوڈو تمپا کے حوالے کردیا جبکہ اپوزیشن بی جے پی اور جنتا دل (سیکولر) ارکان نے ایوان کے وسط میں احتجاجی دھرنا دیا۔ سدا رامیا نے یہ ڈرامائی اقدام اس وقت کیا جب اس مسئلہ پر مباحث کیلئے بی جے پی اور جنتا دل کے مطالبہ سے ایوان کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کردی گئی ۔ چیف منسٹر نے اسپیکر کو پیش کردہ مکتوب جیسے ایوان میں پڑھ کر سنایا گیا ۔ بتایا کہ انہوں نے اس گھڑی کیلئے پیشگی ٹیکس ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کرناٹک کی حیثیت سے پیشرو چیف منسٹرس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحفہ پیش کردہ گھڑی Hublot Big Bang 301-M سرکاری اثاثہ کے طور پر ا علان کرتے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر سے گزارش کی کہ یہ گھڑی چیف سکریٹری تک پہنچادیں تاکہ ودھان سودھا کے کابینہ ہال میں آویزاں کی جاسکے ۔ چیف منسٹر نے اپنے مکتوب میں کہا کہ میں ایک پابند قانون شہری ہونے کے ناطے 2 مارچ 2016 کے دن اس گھڑی کا ٹیکس ادا کر رہا ہوں جو کہ تحفہ انہیں دی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ انمول دستی گھڑی دبئی میں مقیم ان کے دوست ڈاکٹر گریش چندرا ورما نے گزشتہ سال جولائی میں بطور شخصی تحفہ پیش کی تھی۔ سدا رامیا نے یہ وضاحت کی کہ ڈاکٹر ورما نے حکومت کرناٹک یا اس کے اداروں کے ساتھ کوئی معاملت نہیں کی تھی ۔
تاہم اپوزیشن بی جے پی لیڈر جگدیش شیٹر نے چیف منسٹر سدا رامیا کے اقدام کو ایک ڈرامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ غالباً وہ یہ سوچ کر گھڑی سے چھٹکارا حاصل کرلیا کہ اب تنازعہ ختم ہوجائے گا ۔ ا نہوں نے مطالبہ کیا کہ اس تنازعہ کی مرکزی ادارہ کی جانب سے تحقیقات کروائی جائے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر ، ہیروں سے جڑی یہ گھڑی پہننے پر تنازعہ کا مرکز بن گئے تھے جس کی مالیت تقریباً 70 لاکھ رپوئے بتائی جاتی ہے۔ قبل ازیں کرناٹک اسمبلی میں آج مسلسل دوسرے دن بھی چیف منسٹر سدا رامیا کو پیش کردہ لکژری واچ (قیمتی گھڑی) کے تحفہ پر تنازعہ چھایا رہا جبکہ اس مسئلہ پر مباحث میں بی جے پی کے مطالبہ میں جنتا (سیکولر) بھی شامل ہوئی ۔ اگرچیکہ ایوان میں شور و شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے دوران ارکان اسمبلی کی تنخواہوں ، وظائف (دوسری ترمیم) کے بل 2015 کو منظوری دیدی گئی لیکن دو مرتبہ ملتوی کردینا پڑا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن بی جے پی ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلہ پر بحث کی اجازت اور تحریک اتوار پر اسپیکر کے فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے ۔ اپوزیشن لیڈر جگدیش شیٹر نے کہا کہ کرسی صدارت کو ا پنے فیصلہ پر نظر ثانی کرنا ہوگا کیونکہ یہ مسئلہ (قیمتی گھڑی) عوامی اہمیت کا حامل ہے جس پر فی الفور بحث کی ضرورت ہے جبکہ حکومت اس مسئلہ کو بند کردینے کی کوشش میں ہے ۔ دریں اثناء ومیر پارلیمانی امور جیہ چندرا کی زیر قیادت حکمراں کانگریس ار کان نے بھی بی جے پی کے احتجاج کا جواب دیا اور یہ ا لزام عائد کیا کہ وہ اسپیکر کی رولنگ پر انگشت نمائی کر رہی ہے۔ جس کے ساتھ ہی اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے درمیان لفظی جھڑپ ہوئی۔