چیف منسٹر محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی سے ناراض ‘ نئے سکریٹری کی تلاش

محکمہ میں کرپشن و بے قاعدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر ایم ایل سی پربھاکر کو کئی گوشوں سے مبارکباد
حیدرآباد۔/26ا پریل، ( سیاست نیوز) اقلیتی بہبود میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کے خلاف ایم ایل سی ایم ایس پربھاکر کی جانب سے آواز اٹھانے کے بعد سرکاری حلقوں میں  ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔ ایک طرف ایم ایس پربھاکر کو عوام و سماجی تنظیموں کی  مبارکباد کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف حکومت سکریٹری اقلیتی بہبود کیلئے کسی موزوں عہدیدار کی تلاش کررہی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ اقلیتی بہبود کی کارکردگی سے ناخوش ہیں اور انہوں نے سکریٹری کی تبدیلی و کسی موزوں عہدیدار کے تقرر کا اشارہ دیا ہے۔ حکومت سے تبادلہ کے بجائے خود سبکدوشی کا تاثر دینے عمر جلیل نے چیف سکریٹری کو مکتوب روانہ کیا اور اقلیتی بہبود کی ذمہ داری سے سبکدوش کرنے درخواست کی۔ ائمہ و مؤذنین کی تقریب میں ٹی آر ایس ایم ایل سی ایم ایس پربھاکر کی حق گوئی کا ہر شعبہ حیات کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ ایم ایس پربھاکر اقلیتی اُمور سے دلچسپی رکھتے ہیں وہ اپنے موقف پر قائم ہیں اور الزامات ثابت کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے اداروں میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کی انہیں کئی شکایات ملیں جس کا اظہار انہوں نے جلسہ میں کیا۔ تقریب سے سکریٹری اقلیتی بہبود کے واک آؤٹ پر عہدیداروں کے حلقوں میں ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سرویس رولس کے مطابق عوامی نمائندوں کی موجودگی میں کسی عہدیدار کا اس طرح تقریب سے واک آؤٹ کرنا ڈسپلن شکنی کے تحت آتا ہے۔ سکریٹری نے ڈپٹی چیف منسٹر اور کئی عوامی نمائندوں کی موجودگی میں تقریب سے واک آؤٹ کرکے ڈسپلن شکنی کی اور دوسرے معنوں میں انہوں نے تمام کی توہین کی ہے۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ اگر ایم ایل سی ایم ایس پربھاکر چاہیں تو سکریٹری کے خلاف ایس سی، ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوسکتا ہے کیونکہ انہوں نے ایک ایس سی طبقہ کے عوامی نمائندہ کی توہین کی ہے۔ ایس سی، ایس ٹی طبقات کی کئی تنظیموں نے ایم ایس پربھاکر سے ربط قائم کرکے سکریٹری اقلیتی بہبود کے رویہ کی شکایت کی۔ یہ تنظیمیں چیف منسٹر کو بھی مکتوب روانہ کررہی ہیں۔ اقلیتی بہبود میں کرپشن اور بے قاعدگیوں پر ناراض سکریٹری کیا شادی مبارک اسکیم کی دھاندلیوں سے انکار کرسکتے ہیں جس کی اے سی بی سے تحقیقات جاری ہیں اور کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ فیس باز ادائیگی اور کالجس کو میناریٹی سرٹیفکیٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں کس طرح رقومات کی وصولی کی جاتی رہی۔ اقلیتی بہبود کا کوئی بھی ادارہ اور اسکیم بے قاعدگی سے خالی نہیں ہے بھلے ہی وہ معمولی کیوں نہ ہو۔ اقلیتی بہبود کی من مانی کا عالم ہے کہ سکریٹری سے نچلی سطح تک کوئی ڈپٹی چیف منسٹر کی ہدایات کو ماننے تیار نہیں۔ گزشتہ دنوں ڈپٹی چیف منسٹر نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ریٹائرڈ عہدیدار کی برخاستگی کی ہدایت دی لیکن آج تک سکریٹری اور منیجنگ ڈائرکٹر دونوں متنازعہ عہدیدار کی سرپرستی جاری رکھے ہیں۔ ان دونوں کو حکومت کی ہدایات کی کوئی پرواہ نہیں بلکہ ان ضرورتوں کی تکمیل کی اہمیت ہے جو مبینہ طور پر عہدیدار کرتا ہے۔ محکمہ میں ڈپٹی چیف منسٹر کی ہدایات کی اہمیت نہ ہو تو پھر اسے بے قاعدگی نہیں تو کیا کہیں گے۔ دونوں کی سرپرستی سے متنازعہ عہدیدار نے ڈپٹی چیف منسٹر اور وزرا کے خلاف کھلے عام ریمارکس شروع کردیئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اور ان کے پسندیدہ افراد کو مقامی جماعت کی تائید حاصل ہے اور جماعت کوشش کررہی ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود مزید کچھ عرصہ تک اس عہدہ پر برقرار رہیں تاکہ ان کے مفادات کی تکمیل ہوسکے۔ اطلاعات کے مطابق مقامی جماعت نے چیف منسٹر کے دفتر سے نمائندگی کی ہے کہ عمر جلیل کی جانب سے لکھے گئے مکتوب پر کوئی کارروائی نہ کی جائے اور انہیں اسی عہدہ پر برقرار رکھا جائے۔