چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر پر اپوزیشن کو دھمکانے کا الزام

آبپاشی پراجکٹ پر مباحث کا چیالنج، محمد علی شبیر قائد اپوزیشن تلنگانہ کونسل کا بیان
حیدرآباد ۔ 27 اگست (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے روڈی شیٹر کی زبان میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین کو دھمکانے کی کوشش کرنے کا چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کیا۔ دریائے گوداوری پر تعمیر کئے جانے والے پراجکٹس پر کھلے عام مباحث کا چیلنج کیا۔ 15 یوم تک اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل مسٹر پی سدھاکر ریڈی بھی موجود تھے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے مہاراشٹرا کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تلنگانہ میں جشن منانے کی چیف منسٹر کے سی آر سے وجہ طلب کی اور 24 اگست کو مہاراشٹرا سے لوٹنے کے بعد بیگم پیٹ پر کی گئی تقریر کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر نے اپوزیشن کے خلاف بالخصوص صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی کے خلاف بدتر زبان کا استعمال کیا ہے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے حال ہی میں سپریم کورٹ بنچ کے سربراہ جسٹس دیپک مشرا کی جانب سے چیف منسٹر ٹاملناڈو کے خلاف کئے گئے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوامی زندگی میں رہنے والے قائدین کو اپوزیشن کے تنقیدیں اور الزامات کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ ذمہ دار عہدہ پر رہنے والے کے سی آر کو ہائیکورٹ کے ریمارکس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ اگر ہمت ہے تو کانگریس قائدین کو جیل میں ڈال دیں۔ قائد اپوزیشن نے کہا کہ مستقبل میں کے سی آر کے ارکان خاندان کا جیل جانا یقینی ہے۔ مہاراشٹرا حکومت سے کئے گئے معاہدہ پر کھلے عام مباحث کا چیف منسٹر کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پرانہیتا چیوڑلہ پراجکٹ کے ذریعہ تلنگانہ کے 16.4 لاکھ ایکر اراضی کو پانی سیراب کرنے کا کانگریس حکومت نے معاہدہ  کیا تھا۔ ٹی آر ایس حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں صرف 18 لاکھ ایکر اراضی کو سیراب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صرف 1.6 لاکھ ایکر زائد اراضی کو پانی سربراہ کرنے کیلئے پراجکٹ کی قیمت میں 50 ہزار کروڑ روپئے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ کالیشورم پراجکٹ کے تحت صرف 18 لاکھ ایکر اراضی کو پانی سیراب کرنے کی گنجائش ہے۔ تاہم چیف منسٹر نے اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات دیتے ہوئے ایک کروڑ ایکر اراضی کو پانی سربراہ کرنے والا معاہدہ قرار دیتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں اس وقت کے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی اور مہاراشٹرا کے چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان نے 5 مئی 2012ء کو معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے نہ صرف پراجکٹ کی تعمیرات سے اتفاق کیا ہے بلکہ دونوں ریاستوں کے درمیان ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ یہ معاہدہ 16 اکٹوبر 1975کے معاہدے کی کڑی ہے جو اسی وقت کے چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر وینگل راؤ اور مہاراشٹرا کے چیف منسٹر مسٹر ایس بی چوہان نے آپسی اتفاق سے معاہدے پر دستخط کئے تھے لیکن چیف منسٹر کے سی آر تلنگانہ کے عوامی فنڈز سے تعمیر ہونے والے فنڈز سے مہاراشٹرا کو 20 فیصد پانی سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسٹر محمد علی چیف منسٹر نے کے سی آر سے سوال کیا کہ ان کا ایک ہی سر ہے اس کو وہ کتنی بار کٹائیں گے۔ دلت چیف منسٹر نہ بنانے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے پر پہلے ہی سر کٹا دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔ دو وعدوں کی ابھی تک تکمیل نہیں ہوئی ہے تازہ طور پر پھر ریاست کی ایک کروڑ ایکر اراضی کو سیراب نہ کرنے پر سر کٹا دینے کا وعدہ کررہے ہیں۔