چیف منسٹر تلنگانہ کی انداز کارکردگی سے وزراء حیرت زدہ

عہدیداروں کی مصروفیت میں غیرمعمولی اضافہ، کے سی آر کی بجٹ کی تیاری پر خصوصی دلچسپی
حیدرآباد۔/20ستمبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے اندازِ کارکردگی نے ایک طرف وزراء کو حیرت میں ڈال دیا تو دوسری طرف عہدیداروں کی مصروفیت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ چیف منسٹر تلنگانہ ریاست کے پہلے بجٹ برائے مالیاتی سال 2014-15کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور وہ منفرد انداز کے بجٹ کی تیاری کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ بجٹ کی تیاری میں اکثر حکومتوں کی یہ روایت رہی ہے کہ متعلقہ محکمہ جات انہیں درکار بجٹ سے متعلق تجاویز پیش کرتے ہیں جس کی بنیاد پر محکمہ فینانس بجٹ کو قطعیت دیتا ہے، لیکن چندر شیکھر راؤ کی کارکردگی کا انداز بالکل مختلف ہے وہ قابل عمل اور عوام کی ضرورت کے مطابق بجٹ کی تیاری کے خواہاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ عہدیداروں کی تجاویز پر انحصار کئے بغیر ہر اسکیم اور ہر محکمہ کی ضرورت کا بذات خود جائزہ لے رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق چندر شیکھر راؤ روزانہ تقریباً تین تا چار محکمہ جات کے بجٹ کی تیاری کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ وہ حکومت کی اسکیمات اور ان پر موثر عمل آوری کیلئے درکار فنڈز فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چیف منسٹر کی ترجیح اس بات پر ہے کہ ایسے مدات کیلئے رقم مختص نہ کی جائے جن پر مکمل رقم خرچ نہیں کی جاسکتی یا پھر جن کے فوائد عوام تک نہیں پہنچ پاتے۔ اس طرح کی اسکیمات کو چیف منسٹر منسوخ کرنے کے حق میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر محکمہ کی بجٹ تجاویز کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ بجٹ کی تیاری اور اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں چیف منسٹر نے سیاسی مداخلت کو عملاً ختم کردیا ہے۔ وہ ان سرگرمیوں میں وزراء پر انحصار کئے بغیر عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس میں مصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزراء کو بھی بہت کم مشاورت میں شامل کیا جارہا ہے اور چیف منسٹر راست طور پر محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ بجٹ کی تیاری میں مصروف ہیں۔ چیف منسٹر کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات پر عمل آوری میں شفافیت کے خواہاں ہیں اور وہ درمیانی افراد کے رول کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ اسکیمات کو بے قاعدگیوں سے پاک رکھا جاسکے۔ سیاسی مداخلت کم کرنے کی کوششوں کے حصہ کے طور پر چیف منسٹر وزراء سے بھی بہت کم رائے طلب کررہے ہیں اور ہر شعبہ پر عبور رکھنے والے عہدیداروں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان سے مشاورت کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر کے اس رویہ سے اگرچہ وزراء میں بے چینی ہے لیکن چندر شیکھر راؤ مطمئن ہیں کہ وہ تلنگانہ ریاست کا پہلا بجٹ نقائص سے پاک اور ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات کے ساتھ پیش کریں گے۔ حکومت نے محکمہ جات کی جانب سے پیش کی گئی ابتدائی بجٹ تجاویز کو واپس کرتے ہوئے نئے انداز سے تجاویز پیش کرنے 14 ٹاسک فورس کمیٹیاں تشکیل دیں۔ 28 اگسٹ کو یہ ٹاسک فورس کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جو اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل ہیں۔ انہیں مختلف محکمہ جات کیلئے بجٹ تجاویز پیش کرنے کیلئے 5ستمبر تک کی مہلت دی گئی تھی جبکہ 15ستمبر تک انہیں پالیسی سے متعلق مسودہ پیش کرنا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ابھی تک صرف 5ٹاسک فورس کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کی ہے۔ دیگر کمیٹیوں نے حکومت سے وقت مانگا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے اسمبلی کے بجٹ اجلاس کو نومبر کے اواخر تک ٹالنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹاسک فورس کمیٹیوں کو رپورٹ پیش کرنے کا موقع مل سکے۔ اسی دوران چیف منسٹر دو ماہ کیلئے علی الحساب بجٹ کی منظوری کے سلسلہ میں آرڈیننس کا سہارا لے سکتے ہیں۔ حکومت کی مختلف اسکیمات کے اعلان کا آغاز دسہرہ سے ہوگا اور دیپاولی تک حکومت کی تمام اہم اسکیمات کے خدوخال عوام کے سامنے پیش کردیئے جائیں گے۔اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ حکومت کی کارکردگی اور اسکیمات پر عمل آوری کا آغاز عملاً دیپاولی کے ساتھ ہوگا۔