بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں داخلوں کے لیے 250 کا انتخاب ، 200 انتظار میں
حیدرآباد ۔ 11 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز): چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دلتوں ، درج فہرست طبقات و قبائل کے طلبہ کے طرز پر اقلیتی طلباء وطالبات کے لیے چیف منسٹرس اوور سیز اسکالر شپ اسکیم کا آغاز کیا جس کے نتیجہ میں 2015 سے تاحال اچھی خاصی تعداد میں اقلیتی طلباء وطالبات کو فائدہ ہوا ۔ اور انہیں امریکہ ، برطانیہ ، سنگاپور ، آسٹریلیا ، کینڈا جیسے ترقی یافتہ ملکوں کی باوقار یونیورسٹیز میں داخلے ملے ۔ یہاں تک کہ بے شمار طلبہ نے اعلیٰ تعلیم کی تکمیل کے بعد ان ملکوں میں ملازمتیں بھی حاصل کرلی ۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر کی نیک نامی کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کے لیے مبینہ طور پر اقلیتی بہبود کے عہدہ دار ذمہ دار ہوسکتے ہیں ۔ قارئین آپ کو بتادیں کہ سرکاری حکمنامہ کے مطابق ہر سال 500 اقلیتی طلباء وطالبات کو چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپس دئیے جانے چاہئے ۔ اس کے لیے محکمہ اقلیتی بہبود سال میں دو مرتبہ مستحق طلبہ سے درخواستیں طلب کرتا ہے ۔ پہلا جو Intake ہوتا ہے وہ جنوری تا مئی اور دوسرا Intake جون تا دسمبر ہوتا ہے ۔ ہر وقت 250 طلبہ کا انتخاب عمل میں آتاہے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جاریہ سال جنوری تا مئی درخواستیں طلب کرنے کے بجائے جنوری ۔ جولائی درخواستیں طلب کی گئیں جن میں 622 طلباء وطالبات نے درخواستیں دیں جن میں سے حیدرآباد سے 439 طلبہ نے اس امید کے ساتھ درخواستیں داخل کی تھیں کہ انہیں چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے لیے منتخب کیا جائے گا ۔ اسی طرح مابقی طلبہ کا تعلق اضلاع سے تھا لیکن اسکالر شپ کے لیے 250 طلبہ کا انتخاب عمل میں آیا ۔ اور مابقی درخواستیں نظر انداز کردی گئیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ ان طلبہ کا ایس ایس سی ، انٹر ، ڈگری اور GRE ، GMAT ، IELTS ، TOFEL ، PTE میں حاصل نشانات یا نمبرات کی بنیاد پر انتخاب عمل میں آیا ۔ کئی ایسے طلبہ ہیں جنہوں نے ڈگری میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کی ۔ لیکن ان کا انتخاب نہیں کیا گیا ۔ اب اولیائے طلبہ میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ ان مابقی طلبہ کا کیا ہوگا جنہیں پہلے Intake میں منتخب نہیں کیا گیا اور درخواستوں کی طلبی بھی مقررہ مدت سے دو یا تین ماہ زیادہ کی مدت گذرنے کے بعد کی گئی ۔ دوسرے Intake کے بھی دو ماہ گذر چکے ہیں ۔ اس Intake کے طلبہ کو بھی پہلے Intake میں ہی شامل کرلیا گیا ، ایسا لگتا ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے بارے میں اولیائے طلبہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پہلے Intake میں 3 ماہ بڑھ چکے ہیں ۔ اس لیے مزید طلبہ کو اس اسکالر شپ کے لیے منتخب کیا جائے ۔ ان کی تعداد بڑھائی جائے جس سے کئی طلبہ کا فائدہ ہوسکتا ہے اور کے سی آر عوام کو فخریہ انداز میں بتا سکتے ہیں کہ ان کی حکومت اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے تئیں سنجیدہ ہے ۔ واضح رہے کہ کئی طلبہ اس اسکیم سے استفادہ کی امید میں قرض لے کر بیرون ملک حصول تعلیم کے لیے جاچکے ہیں ۔ ان لوگوں نے بھی سیاست ہیلپ لائن کے سید خالد محی الدین اسد سے ربط پیدا کرتے ہوئے درخواستیں داخل کی تھیں ۔ ان درخواستوں کا کیا ہوا ۔ اس تعلق سے بھی محکمہ اقلیتی بہبود کے انتہائی سرگرم رہنے والے عہدہ دار خاموش ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی طلبہ بھاری شرح سود پر قرض حاصل کر کے بیرون ملک روانہ ہوئے تھے ۔ انہیں امید تھی کہ چیف منسٹر اوورسیز اسکالر شپ اسکیم سے استفادہ کا موقع حاصل ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔۔