کے سی آر کے ریمارکس پر کشن ریڈی کا اعتراض، جانا ریڈی کو اظہار خیال کا موقع نہیں دیا گیا
حیدرآباد ۔ یکم نومبر (سیاست نیوز) سکندرآباد میں سکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے مسئلہ پر آج تلنگانہ اسمبلی میں گرما گرم مباحث ہوئے۔ وقفہ سوالات میں بی جے پی ارکان نے اس مسئلہ پر سوال پوچھا تھا اور چیف منسٹر اور بی جے پی ارکان کے درمیان ایک سے زائد مرتبہ نوک جھونک ہوئی۔ سکریٹریٹ کی منتقلی کے مسئلہ پر مباحث میں صرف بی جے پی ارکان نے حصہ لیا جبکہ دیگر جماعتوں کے ارکان خاموش تماشائی بنے رہے۔ ہر مسئلہ میں حکومت کی تائید کرتے ہوئے چیف منسٹر کے کان خوش کرنے میں ماہر فلور لیڈر بھی اس مسئلہ پر مباحث کے دوران ایوان سے غیر حاضر رہے۔ شاید انہیں اس مسئلہ پر حکومت کی کھل کر تائید کرنا منظور نہیں تھا ۔ کانگریس کے ارکان نے ضمنی سوالات تک نہیں اٹھائے۔ حالانکہ اسمبلی قواعد کے مطابق ضمنی سوالات میں دیگر ارکان کو بھی موقع دیا جاتا ہے۔ سکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے حق میں چیف منسٹر کے جارحانہ اندازہ بیان کے بعد کانگریس کے ارکان نے مداخلت کی کوشش کی۔ قائد اپوزیشن جانا ریڈی اظہار خیال کیلئے اٹھے لیکن اسپیکر نے انہیں موقع نہیں دیا۔ بی جے پی کے فلور لیڈر کشن ریڈی اور ان کے ساتھیوں ڈاکٹر لکشمن اور رام چندرا ریڈی نے مدلل بحث کی اور موجودہ سکریٹریٹ کو عصری بناتے ہوئے اسے استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔ مباحث کے موقع پر چیف منسٹر اور بی جے پی ارکان کے درمیان نوک جھونک ہوئی اور ایک مرحلہ پر چیف منسٹر نے بی جے پی ارکان کے بارے میں تکلیف دہ ریمارک کیا ۔ بی جے پی کے احتجاج پر انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد کسی کو نشانہ بنانا نہیںہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ہر شخص اپنے ذہن کی سطح کے اعتبار سے سوچتا ہے، جس کی سوچ جتنی ہوگی ، وہ اتنا ہی نتیجہ اخذ کرے گا۔ بی جے پی ارکان کی سوچ ترقی کی سمت دکھائی نہیں دیتی۔ چیف منسٹر کے اس ریمارک پر کشن ریڈی نے اعتراض کیا۔ کشن ریڈی نے کہا کہ سکریٹریٹ کی موجودہ عمارت میں ضروری تبدیلیوں کی گنجائش ہے لیکن یہ ہر اعتبار سے مرکزی اور موزوں مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ اور اسمبلی کی عمارتیں حیدرآباد کی تاریخ سے وابستہ ہیں اور ان کے انہدام سے حیدرآبادی عوام کے جذبات مجروح ہوں گے۔ ان عمارتوں کا انہدام دراصل عوامی رائے کے خلاف ہے اور حکومت عوامی رقومات کا زیاں چاہتی ہے ۔ اس فیصلہ کی ہرگز تائید نہیں کی جاسکتی اور حکومت اپنا ہٹ دھرمی کا رویہ جاری رکھے تو عوام خود فیصلہ کریں گے۔ کشن ریڈی نے کہا کہ نئی عمارتوں کے بجائے حکومت کو سماجی بہبود کے ہاسٹلس اور اقامتی اسکولوں کی بدحالی پر توجہ دینی چاہئے ۔ حکومت کی ترجیح غریب طلبہ کے ہاسٹلس کی تعمیر ہونی چاہئے ۔ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ چیف منسٹر عوام کو غلط معلومات کے ذریعہ گمراہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے احکامات کے مطابق کسی بھی اسپورٹس گراؤنڈ کا موقف تبدیل کرنے کیلئے وزیراعظم کے دفتر کی اجازت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کامپلکس کی تعمیر عوام کی ترجیح نہیں ہوسکتی۔ ڈاکٹر لکشمن نے بتایا کہ جمخانہ گراؤنڈ کے تحفظ کے سلسلہ میں عدالت میں مقدمات زیر دوران ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن اور حکومت ہند کے درمیان ایک مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ ڈاکٹر لکشمن کے مطابق مرکزی حکومت نے 31 اگست کو احکامات جاری کرتے ہوئے ڈیفنس کی اراضی ریاستی حکومت کے حوالہ کرنے سے اصولی طور پر اتفاق کیا اور ساتھ میں کئی شرائط عائد کئے گئے ہیں۔