انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام، جی نرنجن کا مکتوب
حیدرآباد۔/6 اپریل، ( سیاست نیوز) پردیش کانگریس الیکشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر جی نرنجن نے چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا سنیل اروڑہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے چیف سکریٹری اور بعض دیگر عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جو ٹی آر ایس کو فائدہ پہنچانے کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ جی نرنجن نے مکتوب میں کہا کہ چیف سکریٹری ایس کے جوشی نے91 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی جو ریاستی حکومت کی کارکردگی پر مشتمل ہے۔ یہ رپورٹ رائے دہی سے محض پانچ دن قبل جاری کی گئی جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ سنہرے تلنگانہ کی طرف پیش قدمی کے عنوان سے اس رپورٹ میں حکومت کی تمام اہم اسکیمات کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کے سی آر کی قیادت میں شروع کی گئیں۔ رپورٹ میں متعلقہ اعداد و شمار اور مختلف پراجکٹس بشمول کالیشورم، رعیتو بندھو، مشن بھگیرتا اور دیگر اسکیمات کی تفصیلات درج ہیں۔ حکومت کی جانب سے ٹی ہب اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے دیگر اداروں سے متعلق اُمور کو کارناموں کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں 6 دہوں پر مشتمل تلنگانہ تحریک کی تاریخ کا تفصیلی ذکر کیا گیا۔ رپورٹ میں 2014 سے 2018 تک ریاست کی ترقی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سنہرے تلنگانہ کے حصول کیلئے کے سی آر کی جانب سے 2 جون 2014 سے شروع کئے گئے اقدامات کا تذکرہ شامل ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور سابق وزیر کے ٹی راما راؤ اور دیگر عہدیداروں کا بھی تذکرہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ نرنجن نے کہا کہ چیف سکریٹری ڈاکٹر ایس کے جوشی کے علاوہ پرنسپل سکریٹری انفارمیشن ٹکنالوجی جیش رنجن اور ڈائرکٹر انفارمیشن ٹکنالوجی و الیکٹرانکس ڈپارٹمنٹ سوجل کرمپوری نے یہ رپورٹ جاری کی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا گیا کہ مذکورہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ انہوں نے ٹی آر ایس کے حق میں کام کیا ہے۔
جن نرنجن نے اخبارات کے تراشے بھی ثبوت کے طور پر روانہ کئے۔