چیف جسٹس کیخلاف تحریک مواخذہ مسترد

صدر نشین راجیہ سبھا کا اقدام ۔ کانگریس کا سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ ۔کپل سبل کا بیان

نئی دہلی ۔23 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا کے صدر نشین ایم وینکیانائیڈو نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کے مواخذے کی تحریک کے نوٹس کو آج مسترد کر دیا۔ نائیڈو نے ماہرین قانون سے مشورہ کے بعد مواخذے کی نوٹس کو مسترد کردیا ہے ۔ انہوں نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کے خلاف لائی گئی مواخذہ کی تحریک نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی واجب ۔ اس طرح کے قرارداد لاتے ہوئے ہر پہلو کو ذہن میں رکھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ زیادتی یا ناقابلیت کے بارے میں ٹھوس قابل اعتماد معلومات نہیں ہے ۔ اس معاملہ کو طول دینا مناسب نہیں ہے ۔ مواخذے کی تحریک کا نوٹس تکنیکی طور پر کسی بھی طرح سے منظور کرنے کے قابل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک لانے سے قبل دستور العمل ( ہینڈ بک) میں درج قوانین پر عمل نہیں کیا گیا اور پریس کانفرنس کی گئی۔مسٹر نائیڈو نے مواخذے کی تحریک کے نوٹس پر کل اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال، لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری اور ماہر آئین سبھاش کشیپ اور سپریم کورٹ کے سابق جج سدرشن ریڈی اور بہت سے دوسرے ماہرین اور قانون کے ماہرین سے بات چیت کی تھی۔کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ نے گزشتہ جمعہ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر عہدہ کے غلط استعمال اورامتیازی سلوک کے پانچ سنگین الزام لگاتے ہوئے مسٹر نائیڈو کو ان کے خلاف مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا تھا۔مسٹر نائیڈو کو نوٹس سونپنے کے بعد راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد اور کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ چیف جسٹس نے عہدے کی عزت و وقار کی خلاف ورزی کی ہے اور ان کے خلاف مواخذے کا نوٹس دینے کے علاوہ اپوزیشن پارٹیوں کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے ۔انہوں نے اس سلسلے میں میڈیا کے سامنے بڑے پیمانہ پر تفصیلات بھی پیش کی تھی۔دونوں رہنماؤں نے بتایا تھا کہ نوٹس پر کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں کے کل 71 ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ہیں جن میں سات ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ 64 اب راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔ راجیہ سبھا میں مواخذے کی تحریک کا نوٹس لانے کے لئے 50 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پریس کانفرنس میں ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے راجیہ سبھا رکن ڈی راجا اور کچھ دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔سینئر کانگریس قائد و قانون داں کپل سبل نے کہا کہ نائیڈو کا حکمنامہ ملک کے قانونی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ حکم مقدمہ کی تحقیقات سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ۔ انھوں نے کہا کہ اس حکمنامہ کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ، یہ غیرقانونی ، غلط مشورے پر کیا گیا عاجلانہ فیصلہ ہے ۔ کپل سبل نے کہاکہ اسے مکمل تحقیقات کے بعد جاری کیا جانا چاہئے تھا ۔ انھوں نے کہاکہ ہم یقیناً سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے اور اس حکمنامہ کو چیلنج کریں گے ۔ قومی سکریٹری سی پی آئی ڈی راجہ نے جو اُن اپوزیشن قائدین میں شامل ہیں جنھوں نے صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو کو مواخذہ کی تحریک پیش کی تھی جسے وینکیا نائیڈو نے مسترد کردیا ، کہا کہ متعلقہ سیاسی پارٹیاں اُن بنیادوں کا جائزہ لیں گی جن کی بناء پر نائب صدرجمہوریہ نے مواخذہ کی تحریک مسترد کردی ہے ۔ ہم باہم مشاورت کریں گے اور سیاسی پارٹیاں جنھوں نے تحریک مواخذہ پیش کی تھی سپریم کورٹ میں اس حکمنامہ کو چیلنج کریں گی۔