نئی دہلی ، 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) فاضل عدالت کی ایک سابقہ ملازمہ جس نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کئے ہیں، آج اس نے داخلی انکوائری کمیٹی کے ماحول کو ’’نہایت خوفناک‘‘ قرار دیا اور اپنے وکیل کو موجود رکھنے کی اجازت سے انکار کے بشمول مختلف اعتراضات کرتے ہوئے ’’واک آؤٹ‘‘ کردیا۔ اُس نے کہا کہ وہ ’’اپنی سلامتی کے تعلق سے خائف‘‘ بھی ہے کیونکہ تحقیقاتی کارروائی سے واپسی کے دوران دو تا چار آدمیوں نے اُس کا تعاقب کیا ہے۔ یہ عورت نے جسٹس ایس اے بوبڈے زیرقیادت سہ رکنی پیانل (دیگر ارکان جسٹس اندو ملہوترہ اور جسٹس اندرا بنرجی) کے روبرو تین یوم کارروائی میں حصہ لینے کے بعد صحافتی بیان جاری کیا ہے۔ اُس نے اندیشہ بھی ظاہر کیا کہ اسے پیانل سے شاید انصاف نہیں ملے گا، جس نے نہ صرف تحقیقاتی کارروائی کے دوران وکیل ورندا گروور کی موجودگی کیلئے اُس کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کیا بلکہ اسے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ حاضر نہ ہوئی تو وہ ’’اپنی کارروائی کو (اُس کے) غائبانہ انجام دیں گے‘‘۔ اس کو ویڈیو یا آڈیو ریکارڈنگ نہ ہونے کی بھی شکایت ہے۔