چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ کو بے دست و پا کرنے کی کوشش

بورڈ ارکان کی انتظامی امور میں مداخلت، ورک کلچر کے خلاف رکاوٹ باعث حیرت

حیدرآباد۔/3جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کے انتظامی اُمور میں بعض ارکان کی مداخلت اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے اختیارات سلب کرنے کی کوششوں نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ بورڈ میں ورک کلچر متعارف کرنے کیلئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے منان فاروقی کی کوششوں میں بعض ارکان کی رکاوٹ باعث حیرت ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ارکان نے اپنی پسند کے مطابق فیصلوں کو یقینی بنانے کیلئے انتظامی اُمور کے اختیارات صدرنشین بورڈ کو تفویض کرتے ہوئے قرارداد منظور کی ہے۔ سابق میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور بورڈ کے ارکان کے درمیان بعض فیصلوں کے مسئلہ پر اختلافات کو دیکھتے ہوئے موجودہ ارکان نے نئی حکمت عملی اختیار کی اور انتظامی امور جیسے ملازمین کے تقررات و تبادلے اور دیگر اُمور کا اختیار چیف ایکزیکیٹو آفیسر سے حاصل کرتے ہوئے صدرنشین کو سونپ دیا ہے۔ کسی بھی سرکاری ادارہ میں اس طرح کے اختیارات ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کو حاصل ہوتے ہیں کیونکہ صدرنشین سیاسی طور پر نامزد کردہ ہوتے ہیں۔ ادارہ کے تمام انتظامات کی ذمہ داری ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کی حیثیت سے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی ہوتی ہے لیکن بورڈ نے قواعد کی پرواہ کئے بغیر قرارداد منظور کرتے ہوئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کو بے دست و پا کرنے کی کوشش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی ایسے انتظامی اُمور جن میں تنازعات ہیں بعض ارکان چیف ایکزیکیٹو آفیسر پر ان کی پسند کے مطابق فیصلہ کرنے کیلئے دباؤ بنارہے ہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے بورڈ کی جانب سے اختیارات دیئے جانے کے باوجود انتظامی اُمور کے سلسلہ میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی رائے کو حتمی قرار دیا ہے اور ہر معاملہ اُن سے رجوع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی جانب سے ڈسپلن کے سلسلہ میں سخت گیر رویہ سے ناراض ملازمین نے عدم تعاون کا رویہ اختیار کیا ہے جس کے نتیجہ میں بورڈ کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ بورڈ کے ایک سینئر ترین رکن کے معاملات اور ان کی جانب سے بورڈ کے ہر شعبہ پر کنٹرول نے بھی مسائل میں اضافہ کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے سینئر رکن جو شہر کے ایک بڑے متولی بھی ہیں انہیں حکومت نے بورڈ کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے فینانشیل پاورس کے بغیر متولی شپ بحال کی تھی۔ حالیہ بورڈ کے اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے فینانشیل پاورس کی بحالی اور تین سالہ مدت کے بقایا جات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا گیا۔ تین سال تک مذکورہ متولی کا ادارہ وقف بورڈ کی راست نگرانی میں تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کو اس طرح کی قرارداد کی منظوری کا اختیار نہیں ہے کیونکہ اس کا اختیار حکومت کو ہے۔ فینانشیل پاورس کی بحالی اور تین سالہ بقایا جات کی ادائیگی کے مسئلہ پر بورڈ میں وقف فنڈ اور حق انتظام کو منہا کرنے کی کوشش کی جس پر مذکورہ سینئر رکن کافی برہم ہوگئے اور بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے وقف بورڈ کے دفتر پہنچ کر چیف ایکزیکیٹو آفیسر پر برہمی کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض ارکان بورڈ کے ملازمین کو چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے خلاف مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ کارکردگی متاثر ہو۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کو وقف ایکٹ کے سیکشن 26 کے تحت اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ اس مسئلہ کو حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔ بورڈ کے موجودہ حالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بورڈ اور حکومت کے درمیان ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہوگی۔