چیف ایکزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ کے تقرر میں بعض گوشوں کی رکاوٹ

فائیل دفتر چیف منسٹر پہونچنے سے قبل درمیان میں غائب
حیدرآباد۔/4ڈسمبر، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے مستقل چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے تقرر کے سلسلہ میں حکومت کی مساعی کو بعض گوشوں کی جانب سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت محکمہ مال سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدیدار کو چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ کے عہدہ پر مقرر کرنے کوشاں ہے اور اس سلسلہ میں فائیل کو سکریٹری اقلیتی بہبود کی منظوری کے بعد چیف منسٹر کے دفتر روانہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود سکریٹری اور ڈپٹی چیف منسٹر کے دفتر سے فائیل کی چیف منسٹر آفس روانگی کے درمیان وہ لاپتہ ہوگئی۔ چیف منسٹر کے دفتر نے فائیل کی وصولی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس بارے میں جب محکمہ کے ذمہ دار عہدیداروں سے پتہ کیا گیا تو وہ فائیل روانہ کئے جانے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے اس فائیل کا کوئی پتہ نہیں جس کے باعث چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے تقرر میں تاخیر ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض عناصر یہ نہیں چاہتے کہ مستقل عہدیدار کا تقرر کیا جائے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے حمید کے تبادلہ کے بعد سے یہ عہدہ خالی ہے اور وقف بورڈ کے لا ء آفیسر کو انچارج سی او کی ذمہ داری دی گئی۔ مستقل سی ای او کی عدم موجودگی کے باعث وقف بورڈ کو اہم فیصلوں میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ اسپیشل آفیسر جلال الدین اکبر نے مستقل عہدیدار کے تقرر کیلئے حکومت سے سفارش کی تھی۔ تاہم اس سلسلہ میں فائیل کی رفتار کو سست کرنے کیلئے اسے کہیں لاپتہ کردیا گیا ہے۔ فائیل کی بازیابی کیلئے اعلیٰ عہدیدار سرگرم ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ نئی فائیل تیار کرتے ہوئے چیف منسٹر کے دفتر روانہ کی جائے گی تاکہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے تقرر کی منظوری حاصل کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ سے متعلق بعض عناصر اور سکریٹریٹ کے اقلیتی بہبود کے اسٹاف میں مبینہ ملی بھگت کے باعث حکومت کو دشواری کا سامنا ہے۔