چیرمین سدھیر کمیشن سے رکن سچر کمیٹی ڈاکٹر ابوصالح شریف کی ملاقات

اقلیتوں کی ترقی کے لیے کمیشن کی رپورٹ و سفارشات کا جائزہ ، حکومت کو صحیح رہنمائی کی ضرورت
حیدرآباد۔/27جنوری، ( سیاست نیوز) یو پی اے دور حکومت میں مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے قائم کردہ سچر کمیٹی کے رکن ڈاکٹر ابو صالح شریف نے سدھیر کمیشن آف انکوائری سے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ میں اقلیتوں کی ترقی کے سلسلہ میں کمیشن کی رپورٹ اور سفارشات کا جائزہ لیا۔ ابو صالح شریف جن کا شمار اقلیتی اُمور کے ماہرین میں ہوتا ہے انہوں نے سدھیر کمیشن کے صدرنشین ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار جی سدھیر کے علاوہ کمیشن کے ارکان عامر اللہ خاں اور ایم اے باری سے ملاقات کی۔ انہوں نے تلنگانہ میں اقلیتوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی صورتحال کے بارے میں سدھیر کمیشن کی رپورٹ کی ستائش کی اور کہا کہ کمیشن نے کافی محنت کے بعد جامع رپورٹ پیش کی ہے جس میں اقلیتوں کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اقلیتوں کی صورتحال پسماندہ ہے اور مختلف اہم شعبوں میں ان کی نمائندگی انتہائی کم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ابو صالح شریف نے تلنگانہ میں مسلم تحفظات کے مسئلہ پر مختلف مکاتب فکر کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے اور تمام کی رائے حاصل کرنے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو کن بنیادوں پر تحفظات ملنے چاہیئے اس پر مباحث کی ضرورت ہے تاکہ تحفظات کے مخالفین کو مطمئن کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر طبقات کے مقابلہ میں مسلمان کافی پسماندہ ہیں جس کا انکشاف سچر کمیٹی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ ابو صالح شریف کا احساس تھا کہ مسلمانوں کو جان بوجھ کر پسماندگی کا شکار کیا گیا تاہم اب جبکہ حکومتیں پسماندگی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہیں لہذا وہ مختلف گوشوں سے حکومت کی صحیح رہنمائی کی ضرورت ہے۔ سدھیر کمیشن کے صدرنشین نے ابو صالح شریف کو کمیشن کی کارکردگی اور رپورٹ کی تیاری کے سلسلہ میں اختیار کردہ اصولوں اور طریقہ کار سے واقف کرایا۔ ابو صالح شریف نے کمیشن کی ستائش کی اور کہا کہ کمیشن نے نہ صرف سرکاری اعداد و شمار طلب کئے بلکہ اپنے طور پر بھی سروے کرتے ہوئے حکومت کو حقیقی صورتحال سے واقف کرایا ہے۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے رپورٹ کی تیاری میں کمیشن سے مکمل تعاون اور اس کی میعاد میں مزید توسیع سے واقف کرایا گیا۔ حکومت نے تحفظات کے مسئلہ پر بی سی کمیشن سے اعانت کیلئے سدھیر کمیشن کی میعاد میں آئندہ سال جنوری تک توسیع کردی ہے۔