چھتیس گڑھ میں نکسلائیٹس حملہ ، 14سی آر پی ایف اہلکار ہلاک

ماؤیسٹوں نے دیہاتیوں کو انسانی ڈھال بنایا، مذمت کے لئے الفاظ کافی نہیں ،مودی کا ردعمل، سونیا گاندھی کی بھی برہمی
رائے پور ۔ یکم ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ممنوعہ ماؤیسٹوں نے ایک اور دلیرانہ کارروائی میں انسانوں کو ڈھال بناتے ہوئے آج سی آر پی ایف کے 14 اہلکاروں بشمول دو آفیسرس کو ہلاک کردیا جبکہ 13 مزید زخمی ہوگئے ۔ نکسلائیٹس نے چھتیس گڑھ کے ضلع سوکما میں یہ کارروائی کی جہاں 10 دن پہلے بھی اسی نوعیت کا حملہ کیا گیا تھا ۔ چھتیس گڑھ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف ) اسکواڈ پر مسلح نکسلائیٹس کے ایک بڑے گروپ نے چنتا گفا کے مقام پر جو یہاں سے 450 کیلومیٹر دور واقع ہے 10:30 بجے صبح حملہ کردیا ۔ یہ علاقہ جنوبی بستر علاقہ میں گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے ۔ سکیورٹی ارکان تلاشی مہم کے بعد جو گزشتہ کئی دن سے جاری تھی آج اپنے کیمپ واپس ہورہے تھے ۔ دو عہدیداران میں ایک ڈپٹی کمانڈنٹ ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے رتبے کے حامل تھے ۔ چھتیس گڑھ کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس (نکسل آپریشن) آر کے ویچ نے بتایا کہ ڈپٹی کمانڈنٹ کی بی ایس ورما اور اسسٹنٹ کمانڈنٹ کی راجیش کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔ سی آر پی ایف کے عہدیدار نے کہا کہ اس حملے میں کئی ارکان زخمی ہوگئے ۔ انھوں نے کہا کہ ماویسٹوں کو بھی کافی نقصان پہنچا کیونکہ یہاں انکاؤنٹر میں فائرنگ کا تبادلہ عمل میں آیا ۔ ماویسٹوں نے پہلے بلااشتعال فائرنگ شروع کردی تھی۔ تمام متوفی ارکان کا 223 بٹالین سے تعلق تھا ۔ کہا گیا ہے کہ انتہائی مسلح نکسلائیٹس کے ایک گروپ نے چنتا گوفہ علاقہ میں گھات لگاکر یہ حملہ کیا تھا ۔ اس علاقہ میں گذشتہ دس دن سے سی آر پی ایف کی مہم جاری تھی ۔ سمجھا جارہا ہے کہ ماؤیسٹوں نے اسی تلاشی مہم کے جواب میں یہ حملہ جوابی کارروائی کے طور پر کیا ہے ۔ سکنا ضلع ماویسٹوں کی سرگرمیوں کیلئے مشہور ہے اور یہاں ماؤیسٹوں کا زیادہ اثر ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماویسٹوں نے سی آر پی ایف کی ٹیم کو نشانہ بنانے کیلئے گاؤں کے عوام کو اپنی حفاظت کیلئے استعمال کیا اور اس ٹیم پر بے دریغ فائرنگ کردی ۔ فائرنگ کے نتیجہ میں یہ اموات ہوئی ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اضافی پولیس دستوں کو وہاں روانہ کردیا گیا ہے اور علاقہ کی ناکہ بندی کی گئی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ غیرسماجی عناصر کے غیرانسانی اور ظالمانہ حملے کی مذمت کیلئے الفاظ کافی نہیں ہوں گے ۔ مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راج ناتھ سنگھ نے اس حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ۔ انھوں نے لکھنو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماویسٹوں کے حملے میں 13 تا 15 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ انھوں نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول ، مرکزی معتمد داخلہ انیل گوسوامی ، ڈائرکٹر انٹلیجنس بیورو آصف ابراہیم اور ڈائرکٹر جنرل سی آر پی ایف سے اس بارے میں بات کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ اُنھیں تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ وہ آج رات ہی چھتیس گڑھ کا دورہ کرنا چاہتے تھے لیکن بعض سفری مشکلات کے باعث یہ دورہ نہیں ہوسکا ۔ وہ کل چھتیس گڑھ جائیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ماؤیسٹوں نے اس حملے میں معصوم دیہاتیوں کو ڈھال کے طورپر استعمال کیا ۔ ورنہ سی آر پی ایف کو اتنی بڑی تعداد میں جانی نقصان نہیں اُٹھانا پڑتا تھا ۔ اگر وہ معصوم دیہاتیوں کو ڈھال کے طورپر استعمال نہ کرتے تو انھیں کامیابی نہیں ملتی ۔ کیونکہ سی آر پی ایف جوانوں نے عام دیہاتیوں پر فائرنگ نہیں کی جس کا نکسلائیٹس نے فائدہ اُٹھایا ۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا نکسلائیٹس جھارکھنڈ انتخابات میں سکیورٹی فورسیس کی مصروفیت کا فائدہ اُٹھاسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حملے کو اس تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہئے ۔ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہونے کیلئے حکومت ممکنہ اقدامات کرے گی ۔ اس دوران صدر کانگریس سونیا گاندھی نے نکسلائیٹس حملے میں سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت پر صدمے اور شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انھوں نے مہلوکین کے ارکان خاندان سے تعزیت کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ زخمیوں کا موثر علاج کیا جائے گا ۔ انھوں نے حکومت سے بھی اس وحشیانہ حملے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ دربا میں اسی طرح کے حملے میں کانگریس اپنی ساری ریاستی قیادت اور کارکنوں سے محروم ہوگئی تھی اور اُسے مہلوکین کے ورثاء کے غم کا بخوبی اندازہ ہے ۔