رائے پور 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) مرکز نے چھتیس گڑھ کے شورش زدہ بستر علاقہ میں ایک قومی قبائیلی یونیورسٹی کے قیام کیلئے آمادگی کا اظہار کیا ہے تا کہ قبائیلیوں کی ثقافت سے متعلق تحقیقی اور ترقیاتی کام انجام دیئے جاسکیں ۔ دریں اثناء ریاستی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے ریاستی وزیر اعلی رمن سنگھ اور مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کے ساتھ نئی دہلی میں ہوئی ایک ملاقات کے دوران مجوزہ یونیورسٹی کے قیام کو منظوری دی ۔ترجمان کے مطابق آئندہ تعلیمی سال سے یونیورسٹی کی کارکردگی کے آغاز کو منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس کے دوران مسٹر رمن سنگھ نے کہا کہ یونیورسٹی کے قیام سے بستر کے قبائیلی علاقوں میں رہنے والے قبائیلیوں کو اپنے ثقافتی تحفظ کیلئے راہ ہموار ہوجائے گی۔ یہی نہیں بلکہ قدرتی وسائل سے مالا مال اس علاقہ میں ترقیاتی کام بھی انجام دیئے جاسکیں گے اور ساتھ ہی ساتھ قبائیلیوں میں تعلیمی شعور بھی بیدار کیا جائے گا۔ بستر علاقہ کے مختلف بائیو ڈائیورسٹیز کیلئے تحقیقی کام بھی انجام دیا جائیگا ۔ مرکز نے یونیورسٹی کے قیام کیلئے تحقیقی کام بھی انجام دیا جائے گا ۔
مرکز نے یونیورسٹی کے قیام کیلئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC) سے فنڈس مہیا کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے جس کے ذریعہ بستر،سرگوبا اور بلاسپور میں قائم کی گئی تین یونیورسٹیوں کے لئے ترقیاتی کام بھی انجام دیئے جائیں گے کیونکہ ریاستی حکومت نے اس سلسلہ میں مرکز سے درخواست کی تھی کہ یو جی سی سے تینوں یونیورسٹی کو مالی امداد فراہم کی جائے ۔ وزیر اعلی نے مرکزی وزیر کو بتایا کہ ریاست میں سروا سکشا ابھیان کے تحت 94 ترقیاتی بلاکس میں کستوبار گاندھی ودیا لیہ چلائے جارہے ہیں اور مزید 54 بلاکس میں ان ودیالیوں کے قیام کی اجازت بھی طلب کی گئی ہے جس پر سمرتی ایرانی نے تیقن دیا کہ 31 قبائلی بلاکس میں اس نوعیت کے اسکولس کھولے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ یاد رہے کہ قبائلیوں کو آج تک پسماندہ طبقہ تصور کیا جاتا رہا لیکن وزیر اعلی رمن سنگھ کی کوشیش اگر بارآور ثابت ہوئیں تو قبائیلی طبقہ بھی اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرے گا۔